دورہ جنوبی افریقہ کےلیےقومی ٹیم کےاسکواڈز کا اعلان کردیا گیا،ون ڈےاسکواڈمیں بابراعظم ٹیسٹ فاسٹ بولرمحمد عباس کی واپسی ہوئی ہے،جبکہ فخر زمان کو کسی اسکواڈ میں شامل نہیں کیا گیا۔
قومی ٹیم دورے میں 3 ٹی ٹوئنٹی، 3 ون ڈے اور 2 ٹیسٹ کھیلےگی،ورک لوڈ منیجمنٹ کے باعث شاہین آفریدی صرف وائٹ بال اسکواڈ میں شامل ہیں،بابراعظم،محمد رضوان،صائم ایوب،سلمان آغا تینوں اسکواڈز میں شامل ہیں،فاسٹ بولر شاہین آفریدی ٹیسٹ اسکواڈ کا حصہ نہیں ہیں۔
ٹیسٹ اسکواڈ
شان مسعود (کپتان) سعود شکیل (نائب کپتان) عامر جمال، عبداللہ شفیق، بابر اعظم، حسیب اللہ (وکٹ کیپر) کامران غلام، خرم شہزاد، میر حمزہ، محمد عباس، محمد رضوان (وکٹ کیپر ) نسیم شاہ ، نعمان علی، صائم ایوب اور سلمان علی آغا۔
ون ڈے اسکواڈ
محمد رضوان (کپتان اور وکٹ کیپر ) عبداللہ شفیق، ابرار احمد، بابر اعظم، حارث رؤف، کامران غلام، محمد حسنین، محمد عرفان خان، نسیم شاہ، صائم ایوب، سلمان علی آغا، شاہین شاہ آفریدی، سفیان مقیم، طیب طاہر اور عثمان خان ( وکٹ کیپر )۔
ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ
محمد رضوان (کپتان اور وکٹ کیپر ) ابرار احمد، بابر اعظم، حارث رؤف، جہانداد خان، محمد عباس آفریدی، محمد حسنین، محمد عرفان خان، عمیر بن یوسف، صائم ایوب، سلمان علی آغا، شاہین شاہ آفریدی، سفیان مقیم طیب طاہر اور عثمان خان ( وکٹ کیپر )۔
ٹور شیڈول
10 دسمبر: پہلا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل۔ ڈربن
13 دسمبر: دوسرا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل۔ سنچورین
14 دسمبر: تیسرا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل۔ جوہانسبرگ
17 دسمبر: پہلا ون ڈے انٹرنیشنل۔ پارل
19 دسمبر: دوسرا ون ڈے انٹرنیشنل، کیپ ٹاؤن
22 دسمبر: تیسرا ون ڈے انٹرنیشنل، جوہانسبرگ
26-30 دسمبر: پہلا ٹیسٹ، سنچورین
3-7 جنوری: دوسرا ٹیسٹ، کیپ ٹاؤن
ممبرسلیکشن کمیٹی اورعبوری وائٹ بال ہیڈ کوچ عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ ہم نے جس فارمیٹ کے لیے جو کھلاڑی ضروری ہے اسی سلیکشن کی پالیسی اپنائی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ تینوں اسکواڈ اچھی طرح سے متوازن ہوں اور جنوبی افریقہ میں مضبوط کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے قابل ہوں۔
مزید کہا انگلینڈ کے خلاف شاندار کارکردگی کے باوجود ساجد خان کو سلیکٹ نہ کرنا ایک مشکل فیصلہ تھا۔ تاہم سنچورین اور کیپ ٹاؤن میں تیز بولنگ کے لیے سازگار کنڈیشنز دیکھتے ہوئے ہم نے ان کے بجائے محمد عباس کا انتخاب کیا ہے جو سیم بولنگ کے ماہر ہیں۔
عبوری وائٹ بال ہیڈ کوچ نےمزیدکہا شاہین شاہ آفریدی کا ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل نہ ہونا ایک اسٹریٹجک فیصلہ ہےتاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے جسمانی اور ذہنی طور پر تازہ دم رہیں۔ اسی طرح فخر زمان کو اس لیے نہیں غور کیا گیا کہ وہ ابھی فارم اور میچ فٹنس حاصل نہیں کر پائے ہیں۔
ہمارا مقصد چیمپئنز ٹرافی کی تیاریوں کے حصے کےطور پر ون ڈے کے انتخاب میں تسلسل برقرار رکھنا ہےجبکہ تجربہ کار کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں ابھرتے ہوئے ٹیلنٹ کو مواقع فراہم کرنا ہے،ٹیسٹ کے لیے ہم نے ایک ایسے اسکواڈ کو اکٹھا کرنے پر توجہ مرکوز کی ہےجو مشکل حالات سے ہم آہنگ ہو سکے اور مسلسل اعلیٰ سطح پر مقابلہ کرسکے۔
جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز سخت مقابلے کی ہوگی لیکن ہمیں اپنی ٹیم کی تاریخی سیریز جیتنے کی صلاحیت پر اعتماد ہے۔ ون ڈے میں ہماری توجہ چیمپیئنز ٹرافی سے پہلے مومینٹم کو جاری رکھنے پر ہے جبکہ ٹی ٹوئنٹی سیریز ابھرتے ہوئے ٹیلنٹ کے ساتھ تجربے کو ساتھ ملانے کا پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے