پاکستان کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے اس میں سب سے بڑا چیلنج پاکستان کو اس وقت، سیاسی بے یقینی کے ساتھ انتشاری جماعت پی ٹی آئی اور اس کے غیر ملکی لابیز کا منفی پروپیگنڈا ہے۔ اس پروپیگنڈا کا مقصد پاکستان میں عوام کے اندر مایوسی ، پاکستان اور پاکستان کی حکومت اور دیگر ریاستی اداروں کیخلاف زہر اگل کر انہیں تقسیم اور متنفر کرنا ہے تاکہ معاشرہ تقسیم ہو اور اس تقسیم سے پاکستان کو ایک ساتھ رکھنے والی فوج بھی کمزور کیا جاسکے، جب عوام کا اعتماد اٹھ جائے تو ملک میں عراق، افغانستان، یمن، شام اور افریقی ممالک کی طرح بد امنی و انتشار پیدا ہوجائے گا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے 24 سے 26 نومبر تک ہونے والے واقعات کے حوالے سے جس طرح سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے جھوٹی پروپیگنڈا مہم چلائی گئی ہے، اس کی حقیقت سے عوام کو آگاہ کرنا ضروری ہے تاکہ فیصلہ ہوسکے کہ کیا سچ اور کیا جھوٹ ہے ؟
بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دی گئی فائنل احتجاجی کال مکمل طور پر ناکامی سے دوچار ہوئی۔ پی ٹی آئی کے رہنما علی امین گنڈا پور اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کارکنوں کو مشکلات میں چھوڑ کر فرار ہو گئے اور جب ان کو یہ شک ہواکہ اس ناکامی کا سارا ملبہ ان کی ذات پر آئے تو پی ٹی آئی سوشل میڈیا نے سارے حالات کا رخ موڑتے ہوئے سوشل میڈیا پر جھوٹا اور منفی پروپیگینڈا شروع کردیا۔
پی ٹی آئی نے اپنی سوشل میڈیا مہم کے ذریعے الزامات تراشی کی کہ ریاست اور سکیورٹی فورسز نے بے جا طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ہمارے کئی کارکنوں کو سیدھی گولیاں ماریں جس سے ہلاکتیں بھی ہوئیں، ان کے پروپیگینڈے کو دیکھا جائے تو پی ٹی آئی رہنماوں کے آپس میں اس حوالے سے بیانات ہی نہیں ملتے کوئی آٹھ ہلاکتیں کہتا، کوئی 20 کی بات کرتا ہے اور کوئی 278 ہلاکتوں تک پہنچ جاتا ہے۔
ہلاکتوں کے اس پروپیگینڈے کو تو اسلام آباد کے دو بڑے ہسپتالوں پمز اور پولی کلینک کے وضاحتی بیانات نے بھی غلط ثابت کیا ہے۔ پی ٹی آئی نے ایک فہرست آن لائن گردش کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ مظاہروں کے دوران زخمی ہونے والوں اور جاں بحق ہونے والوں کے نام اور تفصیلات پیش کر رہی ہے۔ تاہم اب تک اس کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
پی ٹی آئی کے ہونے والے اجلاس کے دوران بھی جب یہ بات کی گئی کہ ہلاک شدگان کی فہرست مہیا کی جائے تو کسی کے پاس کوئی فہرست نہیں تھی سب سوشل میڈیا پوسٹوں کا حوالہ دیکر جان چھڑا رہے تھے۔
پی ٹی آئی کے اس منفی اور بنا شواہد کے پروپیگینڈے پر سرکاری ذرائع نے حقائق کو ٹھیک طور پر پیش کیا تاکہ عوام کو پتہ لگ سکے کہ حقیقت کیا ہے ۔
اس سلسلے میں وزارت داخلہ کی جانب جاری کردہ مفصل اعلامیہ میں حقائق کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ سب کو معلوم ہے کہ فائنل احتجاجی کال میں پی ٹی آئی کے شرپسندوں کی بڑی تعداد نے اسلام آباد پر دھاوا بولا جس میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شرپسند بھی شامل تھے جو پکڑے گئے اور ان کے اعتراف جرم کی ویڈیوز بھی سامنے آچکی ہیں۔
انتشاری جماعت پی ٹی آئی نے اپنے پروپیگینڈے کو حقیقت کا روپ دینے کیلئے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا استعمال بھی کیا اور یہی ٹیکنالوجی روس یوکرائن جنگ کے دوران بھی استعمال کرکے حقائق کو مسخ کیا جا چکا ہے لہٰذا اس پر کون یقین کرے گا ، اس ٹیکنالوجی کی مد د سے سڑکوں کو خون میں نہلایا ہوا دکھایا گیا، جھوٹی اور تراشی کی خون آلود تصاویر وائرل کی گئیں یہاں تک کہ بھگوڑے سلمان احمد نے تو فلسطینی شہداء کو پی ٹی آئی کے شرپسندوں کی لاشیں قرار دیکر تصاویر شیئر کردیں۔
پی ٹی آئی کی جانب سے جھوٹے پروپیگینڈے اور فیک نیوز کے ذریعے عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان جعلی ویڈیوز اور تصاویر کا مقصد عوام کے جذبات کو متاثر کرنا اور انہیں اپنے حق میں مائل کرنا ہے، تاکہ سیاسی مقاصد حاصل کیے جا سکیں۔ یہ ایک خطرناک طریقہ ہے جس سے عوام کو گمراہ کرنا اور ان کے جذبات سے کھیلنا مقصود ہے۔
اس تناظر میں عوام کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس جھوٹے پروپیگینڈے اور فیک نیوز سے آگاہ رہیں۔ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی غلط معلومات اور تصاویر کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ عوام کو چاہیے کہ وہ ہمیشہ مستند ذرائع سے معلومات حاصل کریں اور اس طرح کے جھوٹے پروپیگینڈے کا حصہ نہ بنیں۔