حکومت طویل مدتی پنشن بل کو روکنے کے لیے ریٹائرمنٹ کی اوسط عمر کو 5 سال کم کرکے 55 سال کرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ آئی ایم ایف کی پیش کردہ تجاویز میں سے ایک ہے اور وفاقی حکومت فی الوقت اس پر غور کررہی ہے۔
ریٹائرمنٹ کی عمر میں 5 سال کمی کی صورت میں پنشن کی ادائیگی میں کمی لائی جاسکتی ہے ، اس طرح اس فیصلے کو تمام اداروں میں یکساں طور پر نافذ کیا جاتا ہے تو پنشن اخراجات سالانہ 50 ارب روپے تک کم ہو سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ سرکاری ملازمین کو 60 سال کی عمر میں آخری بنیادی تنخواہ کے مساوی یا بعض حالات میں زیادہ سے زیادہ 30 سالہ سروس کی بنیاد پر پنشن دی جاتی ہے۔
حکومت تجویز پر عملدرآمد کی صورت میں پڑنے والے ابتدائی بوجھ کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کے مرحلہ وار نفاذ پر غور کرے گی۔ اس سے سرکاری شعبے کے تجربہ کار اور ہنر مند ملازمین کی نجی شعبے میں منتقلی میں بھی سہولت مل سکتی ہے۔
اس وقت وفاقی پنشن بل ایک کھرب روپے سے تجاوز کر چکا ہے ۔ سالانہ پنشن بل کے بڑھتے ہوئے بہاؤ کو روکنے کے لیے حکومت نے حال ہی میں مستقبل کے تمام سرکاری ملازمتوں کے لیے شراکت داری پر مبنی پنشن اسکیم متعارف کرائی ہے۔
اب جبکہ حکومت وفاقی ملازمین کے لیے اس طرح کی اسکیم متعارف کرانے اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے اسے اپنانے کے قانونی اور مالی فوائد اور نقصانات کا جائزہ لے رہی ہے، تو حکومتی اداروں، ریگولیٹری اتھارٹیز، پروفیشنل کونسلز سے کہا جائے گا کہ وہ اپنے ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر کم کردیں۔
اس صورت میں وفاقی حکومت ریٹائرمنٹ کے فوائد یا سبکدوشی پیکجز کی ادائیگی کی ذمے دار نہیں ہوگی اور ان اداروں کو معاشی ضروریات اپنے ذرائع یا بیرونی اختراعی اختیارات سے پوری کرنی ہوگی۔