انسپکٹر جنرل ( آئی جی ) اسلام آباد علی ناصر رضوی کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے احتجاج کے دوران 3 دن میں 954 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا جبکہ 210 گاڑیاں اور بڑی تعداد میں اسلحہ پکڑا گیا ہے۔
بدھ کو کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی علی ناصر رضوی کا کہنا تھا کہ احتجاج اور دہشتگردی الگ الگ چیز ہے، احتجاج کو کسی صورت دہشتگردانہ کارروائی سے نہیں ملایا جا سکتا، اپنی بات بتانے اور جائز بات کیلئے پرامن احتجاج کیا جاتا ہے، ہرقسم کا دہشتگرد کام، پولیس ، رینجرز پر حملے اور سرکاری نجی املاک کو نقصان پہنچانا احتجاج نہیں، 25 لاکھ شہریوں کو محصور کرنا احتجاج نہیں۔
آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ احتجاج کی آڑ میں کسی قسم کی دہشتگرد کارروائی برداشت نہیں کی جائے گی، سب کو احتجاج کا حق ہے، یہ کیسا احتجاج ہے جس میں قانون نافذ کرنے والوں پر سیدھے فائر کیے جائیں، یہ کیسا احتجاج ہے جس میں پبلک کی املاک کو نقصان پہنچایا جائے، یہ کیسا احتجاج ہے جس میں اے کے 47 اور دیگر ہتھیار استعمال کیے جائیں، اگر یہ احتجاج ہے تو پھر اس طرح کے احتجاج نہیں ہوں گے۔
علی ناصر رضوی کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کی صورت میں ایسی چیزیں نظر آتی ہیں، 24 نومبر سے شروع ہونے والی کارروائی کے بعد اسلام آباد پر حملہ کیا گیا، رینجرز اور پولیس کو نشانہ بنایا گیا، سیدھے فائر کیے گئے، آنسوگیس شیل استعمال کیے گئے، ایک صوبے کے سرکاری وسائل کو احتجاج کی آڑ میں استعمال کیا گیا، دہشتگردی کیلئے سرکاری وسائل کو استعمال کیا گیا، سرکاری سطح پر پولیس آفیشلز اور لوگ بھی استعمال کیے گئے، ایک صوبے کی آنسو گیس کے شیل پھینکے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین ہتھیاروں کے ساتھ لیس تھے، ان کے پاس اسنائپر رائلفز بھی تھیں ، ماسک بھی پہن رکھے تھے، پولیس اور رینجرز نے مشترکہ کارروائی میں 954 مظاہرین کو 3 دن میں گرفتار کیا، 610 مظاہرین گزشتہ روز گرفتار کیے گئے، 210 گاڑیاں پکڑی گئیں ، بڑی تعداد میں اسلحہ پکڑا گیا، مظاہرین نما دہشتگرد اپنے ساتھ اسلحہ ساتھ لائے تھے، وہ اسلحہ پولیس پر استعمال بھی کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 71 قانون نافذ کرنے والے اہلکار زخمی ہوئے، 52 گزشتہ زخمی ہوئے، 27 ایسے اہلکار ہیں جنہیں گولیاں لگی ہیں، 3 رینجرز کے بھائی قوم کیلئے لڑتے ہوئے شہید ہوئے، احتجاج کے باعث مالی نقصانات اربوں روپے میں ہیں۔
چیف کمشنر اسلام آباد کی گفتگو
اس موقع پر چیف کمشنر اسلام آباد کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں احتجاج کا پوراطریقہ کار موجود ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا بھی احتجاج پر آرڈر موجود ہے، احتجاج کرنے کیلئے درخواست دیں، سنگجانی احتجاج کیلئےمخصوص ہے ، وہاں اجازت دی جاسکتی ہے، ہائیکورٹ کے آرڈر پر انہیں سنگجانی میں احتجاج کا کہا تھا، انہوں نے کہا ہم نے ہر حال میں احتجاج کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ احتجاج میں اسلحہ بھی استعمال کیا گیا، سیف سٹی کے بہت سارے کیمرے تباہ کیے گئے، پولیس کارروائی کرے گی اور تفصیلات بتاتی رہے گی، گرین بیلٹس اور درختوں کو جلایا گیا، میٹرو اسٹیشنز کو نقصان پہنچایا گیا، ایک طرف انٹرنیشنل مہمان آرہے ہیں اور دوسری طرف یہ دھاوا بول رہے تھے، ہم نے ایک جگہ انہیں روکنے کی کوشش کی ، پولیس اور رینجرز کے کچھ اہلکار زخمی ہوئے ہیں، وہ پولیس اور رینجرز اہلکار بھی حکومتی رٹ کیلئے کام کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں اس وقت کنٹینرز ہٹا دیئے گئے، آئی جی کو کہا گیا ہے تمام اہم مقامات پر پیٹرولنگ رکھیں، ہمارا سرچ آپریشن جاری رہے گا، اسلام آباد میں کوئی غیرملکی قانون میں ہاتھ لے گا اسے نہیں رہنے دے گا، سیکیورٹی کلیئرنس کے بغیر کسی کو اسلام آباد میں نہیں رہنے دیں گے، انہوں نے میڈیا ہاؤسز میں صحافیوں کو بھی مارا، پیٹرول اسٹیشن کو بھی آگ لگانے کی خبر ملی تھی جس کی وجہ سے بند کیے گئے۔