سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے آڈیوز لیک کمیشن پر وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کر لی۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں چھ رکنی بینچ نےسماعت کی۔اٹارنی جنرل منصورعثمان اعوان نے عدالت سےمہلت طلب کی،کہا معلوم کرنےدیں کیاحکومت نیا کمیشن بنانا چاہتی ہے،اس معاملے پر قانونی نقطہ تو موجود ہے۔
جسٹس امین الدین خان نےریمارکس دیے کہ اگر نیا کمیشن بنتا ہے تو موجودہ مقدمہ غیر مؤثر ہو سکتا ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے نشاندہی کی کہ کمیشن کی تشکیل کا کابینہ کا فیصلہ آج بھی برقرار ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نےسوال کیا کہ کیا حکومت کمیشن کے لیے ججزکی نامزدگی چیف جسٹس کی مشاورت سے کرے گی؟ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ قانون مشاورت کا پابند نہیں کرتا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عدالت کی اتھارٹی کو انڈر مائین نہیں ہونے دیں گے۔
چیف جسٹس کمیشن کیلئے جج دینے سے انکار کر دیں تو پھر کیا ہوگا؟عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔