سپریم کورٹ کے سینئر جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کی جانب سے آئینی بینچ کو بھیجے گئے 2 مقدمات ریگولر بینچ کو واپس بھیج دیئے گئے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے سعید کھوسہ بنام وزارت پٹرولیم کیس کی سماعت کی جس کے دوران وکیل درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ 3 رکنی ریگولر بینچ نے کیس آئینی بینچ میں بھیجا تھا جس پر جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ میں ریگولر بینچ کا حصہ تھی، وکیل کی استدعا پر آئینی بینچ میں کیس بھیجا گیا تھا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ایسے ہر کیس آئینی بینچ نہ بھیجیں اگر کسی کیس میں آئینی سوال ہو تو اسے بھیجیں۔
بعدازاں، آئینی بینچ نے کیس دوبارہ ریگولر بینچ کو بھیج دیا۔
جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ مقدمات کبھی ایک بینچ کبھی دوسرے بینچ جا رہے ہیں، دوسرے فریق کے وکیل نے استدعا کی تھی کہ کیس آئینی بینچ کو بھیجیں۔
جسٹس منصورعلی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے 23 اکتوبر کو مذکورہ مقدمہ آئینی بینچ بھیجا تھا جبکہ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی بھی بینچ کا حصہ تھے۔
آئینی بینچ کی جانب سے ایک اور کیس بھی ریگولر بینچ کو بھیجا گیا جو ایک ہاؤسنگ سوسائٹی سے متعلق تھا۔