حکومت پنجاب فضائی آلودگی اور فضا کے معیار کو خراب کرنے والے تمام ممکنہ اندرونی عوامل کو کنٹرول کرنے کے لئے بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (EPA) اور دیگر متعلقہ محکموں کی جانب سے فضائی آلودگی کے تمام ذرائع کے خلاف پہلے سے ہی احتیاطی تدابیر اختیار کی جا چکی ہیں۔ تاہم اب پنجاب حکومت کی جانب سے مزید اقدامات اٹھا لیئے گئے ہیں جس کے تحت مری کے علاوہ پنجاب کے تمام شہروں میں تعلیمی ادارے بند رہیں گے ، تعلیمی سرگرمیاں آن لائن پر منتقل ہوں گی۔
ہنگامی صحت کی صورتحال کے اقدامات
مجاز اتھارٹی نے لاہور اور ملتان کے اضلاع میں عوامی صحت و سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر درج ذیل اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے:
تمام طبی اور پیرا میڈیکل عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں ۔
تمام سرکاری اسپتالوں میں OPD شام 8 بجے تک کھلی رہیں گی۔
تمام سرکاری اور نجی اسپتالوں میں اسموگ سے متعلق بیماریوں کے لئے خصوصی کاؤنٹر قائم کیے جائیں گے۔
ریسکیو 1122 اسموگ سے متعلق بیماریوں کے لئے کالز کو ترجیح دینے کا نظام قائم کرے گا۔
محکمہ صحت اسموگ سے متعلق بیماریوں کے لئے ادویات کی وافر مقدار میں فراہمی کو یقینی بنائے گا۔
وہ چیزیں جن پر مکمل پابندی ہو گی
ضلع لاہور اور ملتان کی حدود میں تمام کالجز اور یونیورسٹیاں بند رہیں گی اور آن لائن نظام پر منتقل ہو جائیں گی۔
اسکولوں کی آن لائن منتقلی کا پچھلا حکم بتاریخ 12 نومبر 2024 کو ماسوائے ضلع مری کے 24 نومبر 2024 تک بڑھا دیا گیا ہے۔
ضلع لاہور اور ملتان کی حدود میں تعمیراتی سرگرمیوں پر مکمل پابندی ہوگی، سوائے ان منصوبوں کے جو قومی اہمیت کے حامل ہیں اور عوامی خزانے سے چلائے جا رہے ہیں۔
ضلع لاہور اور ملتان میں HTV (ہیوی ٹرانسپورٹ وہیکلز) کے داخلے پر مکمل پابندی ہوگی۔ تاہم، درج ذیل HTVs کو اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے:
ایندھن، ادویات، ہسپتال اور خوراک کی فراہمی والے HTVs جو VICS سرٹیفیکیشن کے حامل ہیں۔
مسافر بسیں جو VICS سرٹیفیکیشن کے حامل ہیں۔
ایمرجنسی گاڑیاں جیسے ایمبولینس، فائر بریگیڈ، ریسکیو 1122، پولیس اور جیل کی گاڑیوں کو استثنیٰ ہو گا ۔
سرکاری گاڑیاں جو VICS سرٹیفیکیشن کے حامل ہیں انہیں چلنے کی اجازت ہو گی ۔
ضلع لاہور اور ملتان میں اینٹوں کے بھٹوں اور فرنس بیسڈ صنعتوں کے آپریشن پر مکمل پابندی ہوگی۔
ضلع لاہور اور ملتان کی حدود میں ریسٹورانٹس میں 4:00 بجے شام کے بعد ڈائن ان (پارکنگ میں کھانے کی سہولت سمیت) اور 8:00 بجے کے بعد ٹیک اوے پر مکمل پابندی ہوگی۔
استثناء دی گئی صنعتیں اور خدمات
درج ذیل شعبے ان پابندیوں سے مستثنیٰ ہوں گے:
فارمیسیز/میڈیکل اسٹورز، طبی سہولیات اور ویکسینیشن سینٹرز، پیٹرول پمپس، تیل کے ڈپو، تندور، آٹا چکیاں، دودھ/ڈیری کی دکانیں، ای کامرس/کال سینٹرز/کورئیر سروسز اور یوٹیلٹی سروسز (بجلی، قدرتی گیس، انٹرنیٹ، سیلولر نیٹ ورکس/ٹیلی کام/پاسپورٹ اور نادرا سینٹرز)۔
بڑے ڈپارٹمنٹل اسٹورز صرف اپنی فارمیسی سیکشن کو کھلا رکھیں گے جبکہ دیگر سیکشنز مقررہ اوقات کے بعد بند رہیں گے۔
سرکاری محکموں کے فرائض انجام دینے والے اہلکار جنہیں متعلقہ محکموں نے مقرر کیا ہو۔
ہنگامی خدمات سے متعلق سہولیات اور عملہ، بشمول صحت کی خدمات جیسے ہسپتال، کلینکس، لیبارٹریز اور میڈیکل اسٹورز۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں سے متعلق اہلکار۔
لازمی/غیر متوقع مذہبی رسومات جیسے جنازہ، نماز جنازہ، تدفین اور اس سے متعلق معاملات کی اجازت ہو گی ۔
یوٹیلٹی کمپنیاں جیسے واساز، میونسپلیٹیز، NTDC، ڈسکوز اور SNGPL۔
کوئی بھی استثناء جو متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے ضروری سمجھی جائے۔
پابندیوں کا اطلاق اور دورانیہ
یہ حکم 16 نومبر 2024 (ہفتہ) سے ضلع لاہور اور ملتان کی حدود میں نافذ العمل ہوگا اور 24 نومبر 2024 (اتوار) تک نافذ رہے گا۔
موسمی حالات اور مزید احتیاطی تدابیر
موجودہ موسمی حالات کی وجہ سے یہ صورتحال چند ہفتوں تک جاری رہ سکتی ہے، جس میں کثیف آلودہ ہوا زمین کے قریب ٹھہر سکتی ہے اور ہوا کی رفتار نہایت کم رہنے کا امکان ہے۔ مزید یہ کہ مقامی آلودگی کے عوامل، خاص طور پر گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں اور گردوغبار، ان حالات کو مزید خراب کر سکتے ہیں۔ اس لئے سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد کو کم کرنے اور تعمیراتی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کی ضرورت ہے تاکہ فضا کو صاف رکھنے اور عوامی صحت پر مضر اثرات سے بچا جا سکے۔
فضائی آلودگی
پنجاب ماحولیاتی تحفظ ایکٹ 1997 کی سیکشن 2(xxxiii) کے مطابق، آلودگی کا مطلب ہے کہ فضا، زمین یا پانی کو آلودہ کرنے والے مادے یا دیگر عناصر جو براہ راست یا بالواسطہ طور پر دیگر مادوں کے ساتھ مل کر ہوا، زمین یا پانی کی کیمیائی، فزیکل، بائیولوجیکل، تھرمل یا جمالیاتی خصوصیات کو ناخوشگوار طریقے سے تبدیل کر دیتے ہیں۔ اس طرح کی آلودگی ہوا، زمین یا پانی کو غیر پاکیزہ، نقصان دہ بنا سکتی ہے، جس سے انسانی صحت، حفاظت، فلاح و بہبود پر منفی اثر پڑ سکتا ہے اور یہ حیاتی تنوع کے لئے بھی مضر ہو سکتی ہے۔
فضائی آلودگی کے حوالے سے صحت ایڈوائزری نظام
13 دسمبر 2022 کو "ہیلتھ ایڈوائزری سسٹم فار کرٹیکل ایئر پولوشن ایونٹس" (HAS-CAPEs) کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، جس کے تحت صوبائی کمیٹی برائے کرٹیکل ایئر پولوشن ایونٹس (PCC) کا پہلا اجلاس 21 اکتوبر 2024 کو ہوا جس میں یہ اعلان کیا گیا کہ لاہور میں ایک کرٹیکل ایئر پولوشن ایونٹ وقوع پذیر ہو چکا ہے۔ اس کے بعد فیصل آباد، ملتان اور گوجرانوالہ میں بھی پچھلے ہفتے کے دوران اسی طرز پر فضائی آلودگی میں اضافہ دیکھا گیا ۔ ان اضلاع میں اوسط AQI نے 500 کی حد کو عبور کر لیا ہے جو کہ انسانی صحت اور فلاح و بہبود کے لئے شدید خطرناک ہے۔ ان اضلاع میں پھیپھڑوں اور سانس کی بیماریوں، الرجیز، آنکھ اور حلق کی جلن کے مریضوں کی تعداد میں بے حد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ بیکٹیریل یا وائرل انفیکشن، دھواں، گردوغبار یا کیمیکل کے ایکسپوزر کی وجہ سے گلابی آنکھ کی بیماری (کنجیکٹیوائٹس) بھی تیزی سے پھیل رہی ہے، جس کی وجہ سے عوامی صحت کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ اس لئے ان بیماریوں سے بچاؤ اور کنٹرول کے لئے تمام ضروری اقدامات کرنا لازمی ہے۔