سپریم کورٹ نے 9 مئی توڑ پھوڑ کے کیس میں رہنما پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) امتیاز شیخ کی عبوری ضمانت منظور کر لی جبکہ درخواست ضمانت 9 مئی کے دیگر مقدمات کیساتھ مقرر کرنے کی ہدایت بھی کر دی۔
بدھ کو سپریم کورٹ میں جسٹس جمال مندوخیل ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس ملک شہزاد احمد پر مشتمل تین رکنی بینچ نے 9 مئی توڑ پھوڑ کیس میں رہنما تحریک انصاف امتیاز شیخ کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت کی جسے عدالت عظمیٰ نے منظور کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔
دوران سماعت عدالت عظمیٰ کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر حیرت کا اظہار بھی کیا گیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ ہائی کورٹ نے درخواست ضمانت خارج کی یا ٹرائل کا ہی فیصلہ سنا دیا؟، ضمانت کے فیصلے میں اس طرح شواہد کو زیربحث نہیں لایا جاتا۔
جسٹس ملک شہزاد احمد نے درخواست گزار کے وکیل سردار لطیف کھوسہ کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ یہاں تو کئی کئی ماہ تک وکیل اور سائل غائب ہوجائیں تو نہیں ملتے، آپ کو ضمنی ان حالات میں کس نے دینی تھی۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ یہ بہت بڑا واقعہ ہے سوچ کر ہی دل کو کچھ ہوتا ہے۔
جسٹس جمال نے وکیل درخواست گزار سے مکالمہ کیا کہ کھوسہ صاحب آپ نے اہم ترین دستاویز ریکارڈ کا حصہ نہیں بنائی، آپ لوگ اپنے مقدمات سیاسی نہیں پروفیشنل انداز میں چلایا کریں، غلطیاں آپ لوگوں کی اپنی ہوتی ہیں اور الزام عدالتوں کو دیتے ہیں، سپریم کورٹ سے چند منٹ میں ہی آپ لوگوں کو ریلیف مل گیا ہے۔
وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ہمیں تو تازہ ہوا سپریم کورٹ یا پشاور ہائی کورٹ سے ہی ملتی ہے۔
بعدازاں، عدالت نے درخواست ضمانت نو مئی کے دیگر مقدمات کیساتھ مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔