وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہم ماحولیاتی آلودگی کے خلاف جو اقدامات چاہتے ہیں وہ اکیلے نہیں کرسکتے، ہمیں عالمی برادری کی حمایت اور مدد کی ضرورت ہے۔
باکو میں کوپ 29 سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ صدر الہام علیوف کو کوپ 29 کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دیتا ہوں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کئی ممالک ماحولیاتی ممالک سے متاثر ہوچکے ہیں، مزید درجنوں ممالک اس کے تباہ کن اثرات سے متاثر ہونگے، پاکستان کو ماحولیاتی آلودگی کے بدترین اثرات کا سامنا ہے، 2022 میں پاکستان میں لاکھوں ایکڑ زمین اور فصلین تباہ ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ان ممالک میں سے ایک ہے جن کا کاربن کے اخراج میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے، اس کے باوجود ہم ماحولیاتی آلودگی سے شدید متاثر ہونے والے دس ممالک میں شامل ہیں، ہم 2030 تک 60 فیصد توانائی قابل تجدید ذرائع سے حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں، پاکستان جس تباہی کا سامنا کیا کوئی اور ملک شاید نہ کرسکے، ہم گلوبل کلائمیٹ سلوشن کا حصہ بننے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے 2022 کے سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، 2022 سیلاب میں کروڑوں لوگ متاثر ہوئے ، کھلےآسمان تلے رہنے پر مجبور ہوئے، سیلاب کے باعث اسکول، گھر اور فصلوں کو شدید نقصان پہنچا، سیلاب کے باعث پاکستان کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہم گلوبل وارننگ سے ہونے والے نقصانات کو روکنے میں ناکام رہے ہیں، 2022 میں پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک کو بھی ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث مسائل ہوئے، اس دہائی کے آخر تک پاکستان 30 فیصد گاڑیوں کو متبادل توانائی پر منتقل کرے گا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ شیری رحمان ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق بھرپور اقدامات کر رہی ہیں، مستقبل کیلئے اقدامات نہ کیے تو بھاری نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے، 2 سال پہلے کہا تھا مستقبل ہمارے جامع اقدامات کا متقاضی ہے، نہیں چاہتے کہ دیگر ممالک کو بھی پاکستان کی طرح سیلاب جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑے۔
انہوں نے کہا کہ کوپ 27 اور کوپ 28 میں جو وعدے ہوئے آج انہیں پورا کرنے کا موقع ہے، 10 برس پہلے پیرس میں جو وعدے ہوئے تھے ان پر عمل نہیں ہوسکا۔
ان کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کو 2030 وژن پرعملدرآمد کیلئے 6.8 ٹریلین ڈالر کی ضرورت ہے،میں سمجھتا ہوں کہ کلائمیٹ فنانس کو گرانڈ کی شکل دینی چاہے، ترقی پذیرممالک کلائمٹ فنانس کے نام پر قرض کے متحمل نہیں ہوسکتے۔