منی پور بھارت کی سب سے زیادہ نظر انداز شمال مشرقی ریاستوں میں سے ایک ہے، یہ 90 فیصد پہاڑی علاقے جبکہ 10فیصد وادی اور میدانی علاقے پر مشتمل ہے، میدانی علاقوں میں میتی جبکہ پہاڑی علاقوں میں ککی قبائل اور ناگا قبائل آباد ہیں جہاں عیسائیت کے پیروکار ککی اور ناگا قبائل بھارتی حکومتی نا اہلی کی وجہ سےمحرومیوں کا شکار ہیں۔
"جیول آف انڈیا" کہلانے والامنی پورانتہا پسند بی جےپی کی نفرت انگیز پالیسیوں کی بدولت آج نسلی، لسانی اور مذہبی تصادم کی آماجگاہ بن چکا ہے، گزشتہ دو برس سے منی پور ریاستی غفلت اور فسطائیت کی بھینٹ چڑھ رہاہے ، انتہا پسند مودی کی سرپرستی میں منی پور میں عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کی سوچی سمجھی سازش کے تحت نسل کشی جاری ہے، مئی 2023 سے منی پور کی زمین پر نسلی طوفان برپا ہے،ککی قبائل کے دیہاتوں اور گرجا گھروں کو جلایا جا رہا ہے، مئی 2023 سے منی پور میں جاری نسلی فسادات کے نتیجے میں 226 سے زائد لوگ ہلاک جبکہ 60 ہزار سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔
مودی حکومت "ڈیوائڈ اینڈ رول" کی پالیسی اپناتے ہوئے ککی اور میتی قبائل میں اختلاف کو ہوا دے رہی ہے ، ککی اور میتی قبائل کے تصادم کے دوران ریاستی اسلحہ خانوں سے تقریباً 6,000 سے زائد ہتھیار لوٹے گئے ، منی پور میں خواتین کے ساتھ ریپ کے متعد د واقعات رونما ہوئے ، منی پور 36.89 فیصد کے ساتھ غربت کی لکیر سے نیچے والے افراد میں تیسرے نمبر پر ہے۔
مودی سرکار کے نعرے "سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس" منی پور میں صرف زبانی جمع خرچ تک محدود ہے ، منی پور میں بے روزگاری کی شرح 9 فیصد سے زائد ہے ، مودی سرکار اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کیلیے منی پور کے مسائل کو طول دے رہی ہے ، مودی کی انسانیت سوز پالیسیوں سے دل برداشتہ منی پور کی عوام بھارت سے آزادی مانگ رہی ہے ، منی پور میں جاری آگ و خون کا کھیل جلد بھارت سے علیحدگی کی صورت میں سامنےآئے گا۔