جمعہ کے روز مراکش میں 6.8 شدت کا زلزلہ آیا جس کی گہرائی 18کلومیٹر بتائی گئی۔ زلزلے کا مرکز مراکش کا سیاحتی مقام مارا کیچ سے 72 کلومیٹر دور تھا جس سے مراکش کے بعض سیاحتی مقامات تباہ ہو چکے ہیں ۔ 19 منٹ بعد 4.9 شدت کے آفٹر شاکس بھی محسوس کئے گئے۔6.8 شدت کے زلزلے کی گہرائی کم ہونے کی ۔وجہ سے عمارتیں اور ذرائع آمدورفت شدید متاثر ہوئے ہیں
پاکستان میں مراکش کے اعزازی قونصل جنرل اور معروف بزنس مین مرزا اشتیاق بیگ نے گزشتہ روز مراکش میں آنے والے زلزلے کے حوالے سے سماء ویب سے خصوصی گفتگو کی۔
مرزااشتیاق بیگ پاکستان کی نامور گلوکارہ مرحومہ نازیہ حسن کے شوہر بھی ہیں۔انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے تمغہ حسن کارکردگی بھی دیا جا چکا ہے۔
مرزا اشتیاق بیگ کہتے ہیں کہ "جب کسی بھی ملک میں کوئی قدرتی آفت جیسے کہ زلزلہ یا سیلاب آتاہے تو وہ ملک ایسے دکھ اور مصیبت کی گھڑی میں دوسرے ممالک کی مدد کا منتظر ہوتا ہے"۔
مراکش امداد کا منتظر
پاکستان میں مراکش کے اعزازی قونصل جنرل کا کہنا ہے کہ ابھی یونائیٹڈ نیشنز کی تو بات ہی نہ کریں افسوس تو اس بات کا ہےکہ کسی مسلم ملک کی جانب سے بھی اب تک کوئی امداد مراکش نہیں پہنچی۔
ابھی میں نے سنا ہے کہ متحدہ عرب امارات ، فرانس اور جاپان نے امداد کا اعلان کیا ہے لیکن سماء ویب کے توسط سے میری گزارش ہے کہ اب ہمیں اعلانات سے ایک قدم آگے بڑھنا ہوگا اور اپنے مراکش کے بھائی بہنوں کی مدد کے لئے امدادی کارروائیوں کا جلد اہتمام کرنا ہوگا کیونکہ اظہارِ افسوس کرنا تو سب سے آسان کام ہے ہمیں عملی طور پر مراکش کے لوگوں کے ساتھ جلد کھڑا ہوناپڑے گا۔
مرزا اشتیاق بیگ کہتے ہیں ہمارا دین ہمیں سکھاتا ہے مصیبت میں اپنے بھائی کی مدد کرنی چاہیے اور مراکش میں ہمارے مسلمان بھائی ہماری مدد کے منتظر ہیں۔
مرزااشتیاق بیگ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ
اس وقت مراکش کو پاکستان کی ضرورت ہے۔ مراکش کے لوگ پاکستان سے بہت محبت کرتے ہیں اور پاکستانیون کو اپنا دوست نہیں بلکہ بھائی سمجھتے ہیں۔ اگر آپ عام دنوں میں مراکش جائیں تو آزما کر دیکھ لیں ۔ آپ راہ چلتے ہوئے بھی کسی مراکش کے مسلمان بھائی سے ہمکلام ہوں گے تو وہ آپ کو اپنے گھر لے کر جائیں گے اور چائے بھی پلائیں گے ۔ایسے میں کیسے ممکن ہے کہ وہ اس دکھ اور آفت کی گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑے ہونے والوں کو فراموش کر دیں۔
اگلے 72گھنٹے اہم کیوں؟
اس وقت مراکش میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 2000 سے بڑھ چکی ہے لیکن ہمارے مراکش کے بہن بھائی اور بچے ہماری امداد کے منتظر ہیں۔
ابھی زلزلے سے تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے میں پھنسے افراد 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود تاحال امداد کے منتظر ہیں۔ ملبے میں پھنسے افراد کی تعداد بھی لگ بھگ 2000 کے قریب ہے جن میں شدید زخمی افرادکو اگر فوراً ملبے سے نہ نکالا گیا تو جاں بحق افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو سکتا ہے۔ لہٰذا آئندہ 72 گھنٹے بہت اہم ہیں۔
مراکش کی امداد میں ہچکچاہٹ کیوں؟
مرزا اشتیاق بیگ کہتے ہیں کہ اس وقت مراکش میں ضرروت ہے کہ زلزلہ متاثرین کی مدد کے لئے دنیا بھر سے امدادی ٹیمیں پہنچیں جس طرح ترکی میں زلزلے سے متاثرہ افراد کو ملبے سے نکالنے کے لئے پاکستان سے امدادی ٹیمیں پہنچی تھیں، وہاں امدادی کیمپس لگائے گئے تھے۔اس سے پہلے پاکستان میں جب سیلاب آیا تو ترکی نے بھی پاکستان میں کیمپس لگا کرریسکیواور بحالی کا کام کیا تھا۔
جب ترکی میں زلزلہ آیا تھا تو وزیرِ اعظم پاکستان نے ترکی جانے کا فیصلہ کیاتھا لیکن مراکش کے معاملے میں نگران حکومت نے محض دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں شاید اس کی یہ وجہ بھی ہو سکتی ہے کہ دنیا کے حکمران منتظر ہیں کہ حکومت مراکش خود دنیا سے مدد کی اپیل کریں اوربتائیں کہ انہیں کس طرح کی مدد درکار ہے؟
میں سمجھتا ہوں، مراکش کی امداد کے لئے ان کی حکومت کی اپیل کا انتظار نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ایسی آفات کے بعد کچھ بنیادی ضروریات سبھی کو ہوتی ہیں جیسے ریسکیو ٹیمز، ادویات، طبی ماہرین ، خوراک اور کیمپس وغیرہ۔
مراکش کے لئے پاکستان کیا کررہا ہے؟
آج مجھ سے الخدمت فاؤنڈیشن کی انتظامیہ نے رابطہ کیا ہے میں نے انہیں مراکش میں ٹریولنگ، امیگریشن اور ویزہ کنسلٹنسی میں ہر طرح کی مدد کی یقین دہانی کروائی ہے۔ امید ہے ان کی امدادی ٹیمیں بھی جلد وہاں پہنچیں گی۔
میں پاکستان بھر سے پرائیویٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سے رابطے میں ہوں تاکہ وہ مراکش جا کر رضاکارانہ طور پر کیمپس لگائیں اس حوالے سے میں انہیں بھی ویزہ کے حصول اور دیگر معاملات میں بھرپور معاونت کروں گا۔
میری اپیل ہے اس وقت پاکستان سے کم از کم 10 ڈاکٹرز اور ادویات جلد مراکش پہنچائی جائیں اس حوالے سے پاکستان کی کچھ فارماسیوٹیکل کمپنیز سے بھی رابطہ کیا جا رہا ہے۔ امید ہے وہاں سے بھی جلد خوشخبری ملے گی۔
اس وقت ضرورت ہے کہ مراکش میں زلزلہ متاثرین کی مدد کے لئے امدادی کیمپس لگائے جائیں، زخمیوں کو ادویات ، خوراک اور رہائش کی ضرورت ہے کیونکہ انفراسٹرکچر بری طرح متاثر ہوا ہے۔
مراکش کی معیشت کو شدید دھچکا
میں سمجھتا ہوں جب بھی کسی ملک میں کوئی قدرتی آفت آتی ہے تو سب سے پہلے اس کی معیشت متاثر ہوتی ہے اور مراکش کی معیشت کا انحصار ہی ٹورزم پر ہے۔ افسوسناک امر یہ بھی ہے کہ مراکش میں زلزلے کے دوران سیاحتی مقامات اور عمارات سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں جس سے مراکش کی معشیت کو بد ترین دھچکا پہنچا ہے اس لئے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ مراکش کی معیشت پر اس زلزلے کے دوررس اثرات ہوں گے۔