چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ قانون سازی کایہ طریقہ کاردرست نہیں،مدت ملازمت میں اضافہ نہیں ہوناچاہیے، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ یہی قوانین شہباز شریف اور پی پی کیخلاف استعمال ہوں گے۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نےپارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نےکمیٹی میں کہاججز کی تعداد بڑھانا چاہتے ہیں،اس معاملے پر قومی اسمبلی میں بحث ہونی چاہیے، پارلیمان کے اندر آئین کی دھجیاں اڑائی گئیں ،ہم مذمت کرتے ہیںیہ لوگ ملک قیوم کورٹ بنانا چاہ رہے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ حکومت نےسپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجراورآرمی ایکٹ میں ترمیم کی،اپوزیشن کو ٹائم دیےبغیر بل بلڈوز کیے گئے، یہ ترمیم حکومت اور فوج کیلئے اچھی نہیں، یہی قوانین شہباز شریف اور پی پی کیخلاف استعمال ہوں گے، اُس وقت پی پی اور ن لیگ کے پاس بھاگنے کاراستہ نہیں ہوگا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ کوئی بھی بل رولز کے تحت منظور نہیں ہوا، بل نہ قائمہ کمیٹی میں گئے نہ بحث ہوئی ،سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد34 کر دی گئی ہے، بھارت میں اس وقت صرف 33ججز ہیں، یہ سپریم کورٹ میں اپنے ججز بٹھانا چاہ رہے ہیں، یہ ان کی بھول ہے، ریاست کے ایک ستون کو کمزور کرنا حکومت کو کمزور کرنے کے مترادف ہے، اس وقت ہائی ملک کی ہائی کورٹس کے 96 ججز ہیں ۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ کو 3 سال توسیع دی گئی اُس میں جواز موجود تھا، جنرل باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے سپریم کورٹ نے قانون سازی کا کہا تھا، اب پہلی تقرری ہی 5 سال کی ہوگی، آئین کا آرٹیکل 243 کچھ اور کہتا ہے ،حکومت کی جانب سے کی جانے والی قانون سازی غلط ہے، ہمارے فیصلے کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹی کرے گی۔