سیالکوٹ ائیرپورٹ پر انسانی سمگلنگ میں ملوث ایف آئی اے افسران کی ضمانتیں منسوخ ہونے پر تفتیش کاروں نے ملزمان کے اثاثوں کی چھان بین کے لئے اینٹی منی لانڈرنگ سرکل سے رابطہ کر لیا ہے۔ گرفتاری کے لئے چھاپے بھی مارے جا رہے ہیں لیکن ملزمان روپوش ہوگئے ہیں۔
ایف آئی اے گوجرانوالہ کمپوزٹ سرکل میں ایف آئی اے کے چھ اور قطر ائیر کے دو افسران کے خلاف مقدمہ نمبر 687/24 درج ہوا جس میں ملزمان پر الزام تھا کہ انہوں نے انسانی سمگلنگ اور جعلی سفری دستاویزات تیار کرنے میں مسافروں اور انسانی سمگلروں کی معاونت کی۔ مقدمے میں 17، 18 ای او 1979، 201، 419، 420، 468، 471 پی پی سی، ر/و 5(2)47 پی سی اے کی ڈفرات شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ملزمان میں ایف آئی اے کے سب انسپکٹرز سلیمان لیاقت، ندیم مصطفی، عمران شوکت،ایف سی دانش علی، فیصل نذیر،اور اے ایس آئی سجاد احمدجبکہ قطر ائیر ویز کے ٹریفک اسسٹنٹ آصف مسعود، اور اسامہ اسلم شامل ہیں۔ ملزمان یورپ کے لئے60 لاکھ اور ساوتھ افریقہ کے لئے 15 لاکھ روپے لیتے تھے۔ عمران ورک اور سلیمان لیاقت کے ساتھ انسانی سمگلرز حسن عظمت آف گجرا اور حافظ عرفان آف بریار وزیر آباد کا بھی مسلسل رابطہ تھا۔ سیالکوٹ ائیر پورٹ کے ذرائع کے مطابق اگر عمران ورک کے بنک اکاؤنٹس چیک کئے جائیں تو ان میں بھاری رقوم کی منتقلی کا انکشاف ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ حافظ طارق، دانش اور الطاف لاہور سے ٹکٹیں بناتے تھے لیکن اس کے باوجود ان کے اکاؤنٹس میں بھی بھاری رقوم کا لین دین ملے گا۔ ملزمان تنزانیہ کا ویزہ بھی تیار کرواتے رھے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے متعدد شکایات کے بعد اپنے افسران کے خلاف بڑی کارروائی کی جس میں ہوائی اڈوں اور انسداد انسانی سمگلنگ سرکلوں میں 87 ملازمین کی تعیناتی پر پابندی لگائی گئی۔کیونکہ ان افسران کے خلاف انسانی سمگلروں کے ساتھ رابطوں کی شکایات ملی تھیں۔
اس فہرست میں اسسٹنٹ ڈائریکٹرز اور آفس سپرنٹنڈنٹس سے لے کر انسپکٹرز، سب انسپکٹرز، ہیڈ کانسٹیبلز اور کانسٹیبل تک افسران شامل تھے۔ صرف گوجرانوالہ زون میں، 12 ملازمین کو پابندی کا سامنا کرنا پڑا، جب کہ 7 کے پی کے کوہاٹ زون سے، اور 9 کو ملتان زون سے ملوث کیا گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسلام آباد زون سے تعلق رکھنے والے 16 ملازمین کے نام فہرست میں شامل نہیں تھے، جن سے معافی یا جاری تحقیقات کا مشورہ دیا گیا تھا۔اسی طرح لاہور زون کے 9، فیصل آباد زون کے 3 اور بلوچستان زون کے 14 ملازمین کو پابندی میں شامل کیا گیا۔ کراچی زون میں متاثرہ ملازمین کی سب سے زیادہ تعداد دیکھی گئی، جہاں 17 افراد کو ملازمت پر پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔