پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) تقسیم کا شکار ہو گئی ہے اور پارٹی رہنما عہدوں کی ہوس میں آپس میں دست و گریباں ہیں جبکہ لڑائی اب سابق وفاقی وزیر فواد چودھری اور پارٹی کے اہم رؤف حسن تک آپہنچی ہے۔
فواد چودھری اور رؤف حسن کے درمیان یہ لڑائی پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہرخان کی ایک پوسٹ کے بعد شروع ہوئی جس میں ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی صحت اور جیل سہولیات کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک پٹیشن پرانی اٹارنی پر ہی دائر کی گئی ہے جبکہ دوسری پٹیشن پیرکے روز دائر کی جائیگی۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ان دنوں پٹیشن کیلئے وہی وکلا کی ٹیم دیکھے گی جسے لیگل ٹیم تعینات کرے گی۔
بیرسٹر گوہر کی پوسٹ کے جواب میں رؤف حسن نے فیصل چودھری کو نشانے پر رکھتے ہوئے کہا کہ فیصل چوہدری کا میدان میں آنا پی ٹی آئی میں اختلافات پیدا کرنے کی مذموم کوشش ہے، اسی طرح کی سابقہ کوششوں میں ناکام ہونے کے بعد، ٹاؤٹ برادران کو ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے۔
روف حسن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی انہیں قانونی ٹیم سے نکالنے کے فیصلے کے پیچھے متحد ہے۔ اس کا اس سے کوئی تعلق نہیں، بانی پی ٹی آئی کے تمام مقدمات کو خصوصی طور پر پارٹی کی طرف سے نامزد کردہ وکلاء ہینڈل کریں گے۔
فواد چودھری نے اپنے وکیل بھائی فیصل چودھری کے دفاع میں ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے رؤف حسن کے بارے میں سخت الفاظ لکھے اور کہا کہ فیصل چودھری تو پی ٹی آئی کے پانچ سے زائد کارکنوں کے کیسز مفت لڑ رہا ہے، دوسری طرف آپ فواد حسن کے گھٹیا بھائی ساڑھے 7 لاکھ روپے تنخواہ لے رہے ہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ رؤف حسن نے پی ٹی آئی کے تمام سوشل میڈیا ٹیم اور میڈیا ورکرز کے بارے میں ایجنسیوں کو تفصیلات فراہم کیں، معلومات فراہم کرنے کے نتیجے میں سیکڑوں افراد گرفتار ہوئے۔ آپ کسی کے وفادار نہیں ہو سکتے۔
فواد چودھری کے بھائی فیصل چودھری نے بھی ایک نجی ٹی وی چینل پرگفتگو میں کہا کہ مجھے بانی پی ٹی آئی اور بیرسٹر گوہر نے درخواست دائر کرنے کی ہدایات دیں جو میں نے کردی، وہ اب کس دباؤ میں آ کر پوسٹ کر رہے ہیں، پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم خود کچھ کرتی نہیں اور نہ کسی کو کچھ کرنے دیتی ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق پی ٹی آئی اس وقت ایک ایسے عمل سے گزر رہی ہے جو اسے تقسیم در تقسیم کر رہا ہے، جیل میں بیٹھے اس جماعت کا بانی خود اقرار کرتا ہے کہ جماعت میں پھوٹ پڑ چکی ہے ، جو بھی جیل میں بانی پی ٹی آئی سے مل کر آتا ہے وہ اپنا ایک نیا گروپ تشکیل دے دیتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما بشریٰ بی بی کے پشاور جا کے بیٹھنے سے پہلے ہی پریشان ہیں اور اب فواد چودھری اور فیصل چوہدری کی انٹری نے ان کی پریشانی میں مزید اضافہ کردیا ہے، یہ جماعت بانی کی رہائی میں کتنی سنجیدہ ہے اس کا اندازہ ان کی اس لڑائی سے لگایا جاسکتا ہے، کون کیس لڑے گا کون نہیں لڑے گا سلمان اکرم راجا سے لیکر نیچے تک سب اختلافات کا شکار ہیں۔