بلوچستان سے مسلم لیگ ( ن ) کے ممبر قومی اسمبلی ( ایم این اے ) عادل بازئی کے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے کا دعویٰ سامنےآ گیا ۔
الیکشن کمیشن میں ایک حکومتی اور دو اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کیخلاف نااہلی ریفرنسز کی سماعت کی سماعت ہوئی جس کے دوران چھبیسویں آئینی ترمیم کے تحت آئینی بینچوں کے قیام کا بھی تذکرہ ہوا جبکہ چیف الیکشن کمشنر سکندرسلطان راجا نے ایک ریفرنس پر مزید کارروائی کو ہائیکورٹ سے حکم امتناع نمٹائے جانے سے مشروط کر دیا ۔
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کے روبرو 3 ارکان پارلیمنٹ کیخلاف نااہلی ریفرنسز پر سماعت کے دوران این اے 262 کوئٹہ ایک سے ن لیگ کے رکن عادل خان بازئی کے بجائے ان کے بھائی پیش ہوئے اور چیف الیکشن کمشنر کے استفسار پر بتایا کہ انہیں کچھ معلوم نہیں کہ عادل بازئی اس وقت کہاں ہیں ۔
الیکشن کمیشن نے اسپیکر کی طرف سے بھجوائے گئے ریفرنس کی کاپی عادل بازئی کے بھائی کو دینے کی ہدایت کی اور دلائل کے لئے 5 نومبر کی تاریخ مقرر کر دی ۔
این اے 4 سوات سے سنی اتحاد کونسل کے رکن قومی اسمبلی سہیل سلطان کیخلاف ریفرنس پر وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ہائیکورٹ نے 7 نومبر تک حکم امتناع دے رکھا ہے ، اب ہمارا کیس آئینی بینچ میں چلا جائے گا ۔
ممبر سندھ نے کہا ہمارا آئینی بینچز سے کوئی تعلق نہیں ، ہم خود ایک آئینی فورم ہیں ۔
چیف الیکشن کمشنر نے قرار دیا کہ اگر حکم امتناع خارج ہو گیا تو ہم اپنی کارروائی جاری رکھیں گے ، کیس کی مزید سماعت گیارہ نومبر کو ہو گی ۔
پی ٹی آئی کے رکن سینیٹ سیف اللہ ابڑو کے خلاف نااہلی درخواست پر سماعت شروع ہوئی تو اپوزیشن سینیٹر نے بتایا انہیں تو ابھی تک درخواست کی کاپی ہی نہیں ملی ، کمیشن نے سیف اللہ ابڑو کو درخواست کی کاپی فراہم کرنےکی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 11 نومبر تک ملتوی کر دی ۔