پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) نے حکومتی آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ نہ دینے کا اعلان کر دیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا سربراہ جمعیت علماء اسلام ( جے یو آئی ) مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم نے آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہم پارلیمنٹ اجلاس میں شرکت کریں گے اور تقاریر میں اپنا موقف پیش کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان سے ہمارا کوئی گلہ شکوہ نہیں ہے اور ان کے ساتھ پہلے کی اچھے تعلقات برقرار رہیں گے۔
بیرسٹر گوہر کی گفتگو
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ملاقاتوں کا سلسلہ عرصے سے جاری ہے، مولانا فضل الرحمان نے بردباری کا مظاہرہ کیا ہے، پی ٹی آئی کی جانب سے میں ان کا مشکور ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین میں ترمیم سنجیدہ مسئلہ ہے، اس مسئلے کو اچھے طریقے سے سمجھتے ہیں، بانی پی ٹی آئی آج بھی چیئرمین ہیں کل بھی تھے آئندہ بھی رہیں گے، ہم ہر مشورہ ان کی رضامندی سے کرتے ہیں، حکومتی مسودے پر غور کیا ہے، کل بانی پی ٹی آئی نے کہا تھااپوزیشن لیڈر سے مشاورت کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اصولی موقف لے چکے ہیں، جس طریقے سے اس بل کو لایا گیا اس کی ہم نے مذمت کی ہے، ہمارے ممبران کو اٹھایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا اورمولانا فضل الرحمان کا ساتھ رہے گا، جہاں تک ووٹنگ کا تعلق ہے، اعلان کرتے ہیں کہ بل پر ووٹ نہیں کریں گے، ہمارےشدید تحفظات اور احتجاج رہا ہے، ہم تحفظات پر فلور پر بات کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا مولانا فضل الرحمان سے کوئی گلہ شکوہ نہیں۔
مولانا فضل الرحمان کی گفتگو
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم نے کالے سانپ کے دانت توڑ دیے ہیں اور اس کا زہر نکال دیا ہے، تحریک انصاف کے حالات ایسے ہیں جن کے باعث ووٹ نہ دینا ان کا حق بنتا ہے، ابھی بھی مفاہمت کا وقت ہے، ہم کوشش کریں گے کہ سب کا اتفاق ہو۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا مشکور ہوں انہوں نے ہمارے کردار کو سراہا، کسی درجے میں کوئی تحفظ تو رہ جاتا ہے، ہم نے کالے سانپ کے دانت توڑ کر زہر نکال دیا ہے، بل کے مسودے کے متن پر کوئی جھگڑا نہیں رہا ہے۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ جو حالت زار بانی پی ٹی آئی کی بتائی گئی اور دیگر معاملات ہوئے اس پر پی ٹی آئی کا فیصلہ ان کا حق بنتا ہے اور اس بنیادی حق کو میں سپورٹ کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین کسی کا نہیں قوم کا ہوتا ہے، ہم نے مل کر محنت اور کوشش کی ہے، کسی بھی جماعت پر جبر نہیں کر سکتے، خوشی سے بائیکاٹ کیا ہے تو جائز ہے، جو بل مسترد کیا تھا ہم نے تبدیل کر دیا ہے، میں نے اسمبلی میں انیی شیٹ کیا تھا، کہا تھا آئینی ترمیم کو ججز کی شخیصات پر یرغمال کیوں بنا رہے ہیں، کبھی ججز کی معیاد زائد ، تعداد بڑھا رہے ہیں ، ججز کی فٹنس بھی اہمیت کی حامل ہے، ججز کی کارکردگی بھی اہم ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم پیکج پر متفق ہیں ، جزیات پر تحفظات ہوا تو ترمیم کریں گے، جہاں پر اختلاف رائے ہوگا ہم کریں گے۔