پاک فوج ملک کے طول و عرض سے مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں پر مشتمل ایک منظم فوج ہے
پاکستان ملٹری اکیڈمی سے پاس آوٹ ہونے والے نوجوان افسران میں شہداء غازیان اور پاکستان کے دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنےوالےنوجوان بھی شامل ہیں۔
پاک فوج میں کمیشن حاصل کرنے والے ایک شہید کے بیٹے ، کمپنی سینیر انڈر افسر،، محمد عدنان
نے کہا"میرے والد شہید حوالدار محمد نوید نے 2016 میں لائن آف کنٹرول پر اپنی جان ملک کے دفاع کے لیے قربان کی"
"میرے والد کی شہادت کے وقت میری عمر محض 13 سال تھی، مگر میں نے تہیہ کیا کہ میں بھی پاکستان فوج میں شمولیت اختیار کر کے اپنے ملک کے دفاع میں اپنا کردار ادا کروں گا،"میں شہدا کے بچوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ بھی محنت کریں اور ملک کی بہتری اور اس کے دفاع میں اپنا کردار ادا کریں"
قبایلی علاقے سے تعلق رکھنے والے کیڈٹ، حسنین موسی خان، نے اپنے پیغام میں کہا"میرا قبائلی نوجوانوں کے لیے یہ پیغام ہے کہ آگے بڑھیں، محنت کریں، اور پاکستان آرمی میں شامل ہو کر اپنے وطن کی خدمت کریں،آپ کا کردار دفاع وطن میں نہایت اہم ہے
کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے والے بٹالین کوارٹر ماسٹرسارجنٹ محمد اسود نے اپنے پیغام میں کہا"میرے والد ایک سرکاری ملازم تھے اور میں نے اپنی ابتدائی تعلیم کوئٹہ سے حاصل کی"" ملٹری کالج سوئی سے پانچ سالہ تعلیم حاصل کرنے کے بعدمیں نے 150پی ایم اے لانگ میں شمولیت اختیار کی"
"میرا بلوچستان کے دور دراز علاقوں کے نوجوانوں کے لیے یہ پیغام ہے کہ آئیں آگے بڑھیں اور ملک کے دفاع میں اپنا کردار ادا کریں"گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے، سبطین عباس نے اپنے پیغام میں کہا؛
"میرے والد صاحب پاک فوج سے صوبیدار ریٹائرڈ ہیں"
" میں نے اپنی میٹریکولیشن اور ایف ایس سی ملٹری کالج سوئی بلوچستان سے مکمل کی ہے""دو سال کی انتھک محنت لگن اور مشکل ترین ٹرینگ حاصل کرنے کے بعد میں نے اپنی تربیت کامیابی سے مکمل کرلی ہے اور مجھے بےحد خوشی اور فخر ہے"
کیڈٹ سبطین عباس
"میرا پاکستان کی نوجوان نسل خاص طور پر دور دراز کے علاقوں کے نوجوانوں کے لیے یہی پیغام ہے کہ آپ محنت اور ہمت نہ چھوڑیں اللہ اپ کے لیے خود راستے بنائے گا، کیڈٹ سبطین عباس