پارلیمنٹ کی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کو مجوزہ آئینی ترامیم کے لئے تمام مسودے یکجا کرنے کا ٹاسک مل گیا ۔
آئینی ترامیم کے مسودے پر اتفاق رائے کیلئے کوششیں تیز کردی گئی ہیں اور پارلیمانی کمیٹی کو لئے تمام مسودے یکجا کرنے کا ٹاسک دے دیا گیا ہے۔
جمعرات کو خورشید شاہ کی زیرصدارت پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، جے یو آئی ف، ایم کیو ایم، اے این پی اور بی این پی نے اپنے اپنے مسودے پیش کیئے جبکہ تحریک انصاف نے آج بھی کوئی مجوزہ مسودہ نہیں دیا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے حکومتی مسودے پر شق وار ارکان کو بریف کیا جبکہ چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ پرامید ہیں کہ ایک دو روز میں آئینی ترمیم کا مسودہ مکمل ہوجائے گا۔
پی پی رہنما شیری رحمان کا کہنا تھا کہ سوائے پی ٹی آئی کے سب نے اپنی تجاویز دے دیں ہیں جبکہ ن لیگی رہنما سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ کافی حد تک کام ہوگیا، اب صرف پھونک مارنی ہے۔
تحریک انصاف نے آئینی ترامیم کی مخالفت کرتے ہوئے جمعہ کے روز احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ اگر اسی قسم کی آپ نے قانون سازی کرنی ہے تو کل کوئی بھی اقلیت حکومت بنا سکتی ہے، اگر یہی طریقہ کار رکھنا ہے تو یہ ان کو مبارک ہو۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اکثریت سینیٹ یا قومی اسمبلی میں نہیں ہے تو لوگوں کو نقد رقم کی آفر اس وقت ایک ارب روپے تک پہنچ گئی ہے اور ساتھ وزارتیں آفر ہو رہی ہیں۔
پیپلز پارٹی رہنما راجہ پرویز اشرف نے آئینی عدالتوں سے پیچھے ہٹنے والی بات کو غلط قرار دیا اور کہا تمام جماعتوں کے درمیان مشاورت جاری ہے، جلد مشترکہ مسودہ سامنے آجائے گا۔