ملک میں 27 سال بعد شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کی صورت میں بڑے بین الاقوامی اجتماع کا انعقاد کیا گیا۔ پاکستان دنیا بھر کی نگاہوں کا مرکز بن گیا۔
پاکستان کی میزبانی میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے انڈین وزیر خارجہ سمیت تمام رکن ممالک کے سربراہان اور وفود پہنچ چکے ہیں۔ اجلاس میں آٹھ سے 10 دستاویزات کی منظوری دی جائے گی۔
اسلام آباد میں ہونے والے 23ویں شنگھائی تعاون تنظیم سربراہان حکومت کی کونسل کے اجلاس میں 8 رکن ممالک کے وزرائے اعظم، آبزرور رکن منگولیا کے وزیراعظم، ایران کے وزیر تجارت، انڈیا کے وزیر خارجہ جبکہ ترکمانستان سے بھی خصوصی مہمان شریک تھے۔
اجلاس کا باقاعدہ آغاز بدھ کی صبح مندوبین کی جناح کنونشن سینٹر آمد اور پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کے ہمراہ گروپ فوٹو سے ہوا۔ افتتاحی خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور تنظیم کے گروپ ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اجلاس کے بعد پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل ژانگ منگ کے ہمراہ پریس بریفنگ دیں گے۔ وزیراعظم کی جانب سے سرکاری ظہرانے کا اہتمام بھی کیا گیا ہے جہاں رہنماؤں کے درمیان غیر رسمی بات چیت کا امکان بھی ہے۔
کانفرنس میں چین، روس، قازقستان، ترکمانستان، تاجکستان، منگولیا سمیت 8 ممالک کے وزرائے اعظم شریک ہیں۔ ایران کی نمائندگی کے لیے وزیر تجارت جبکہ بھارتی وزیر خارجہ بھی کانفرنس میں موجود ہیں۔
اجلاس کے بعد پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور ایس سی او کے سیکرٹری جنرل میڈیا سے گفتگو کریں گے، مشترکہ اعلامیہ جاری ہوگا۔ وزیراعظم شہباز شریف سے رکن ممالک کے سربراہان کی وفود کی سطح پر ملاقاتیں بھی شیڈول ہیں۔ معیشت، تجارت، سماجی و ثقافتی تعلقات اور ماحولیات کے شعبوں میں تعاون بڑھانےپر بات ہوگی۔ وزیراعظم شہباز شریف معزز مہمانوں کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیں گے۔
دوسری جانب ایس سی او اجلاس کے لیے اعلیٰ حکام کی آمد کے ساتھ، اسلام آباد میں سکیورٹی کے انتظامات کو سخت کر دیا گیا ہے۔ فوج کو تعینات کیا گیا ہے، جبکہ رینجرز اہم سرکاری عمارتوں اور ہائی سکیورٹی ریڈ زون میں گشت کر رہی ہیں۔
تقریباً 900 مندوبین کی حفاظت اور بلا تعطل نقل و حمل کو یقینی بنانے کے لیے شہر میں 10،000 سے زیادہ پولیس اور نیم فوجی اہلکار تعینات ہیں۔
وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں 14 تا 16 اکتوبر تک تین روزہ تعطیل کا اعلان کر رکھا ہے۔ مندوبین کو دارالحکومت کے اندر 14 مقامات پر ٹھہرایا گیا ہے، جو تمام محفوظ ریڈ زون کے اندر واقع ہیں۔ 124 گاڑیوں کے قافلے کا انتظام کیا گیا ہے، جن میں سے 84 خاص طور پر سربراہان مملکت اور 40 دیگر مندوبین کے لیے ہیں۔