بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں بیٹھے لوگ ہی اِن کی بنیادیں کھوکھلی کرنے لگے ہیںبجلی چوروں کیخلاف جاری حالیہ مہم کے دوران بڑا انکشاف ہوا کہ پاور ڈویژن کے مطابق پشاور، حیدر آباد اور سکھر میں ڈسکوز ملازمین بجلی چوروں کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق ایف آئی اے نےملزمان کی نشاندہی کر چکی ہےالبتہ نام ظاہر نہیں کیے گئے ذمہ داروں کو پکڑنے کیلئے ایف آئی اے کی خصوصی ٹیمیں بھجوا دی گئیں۔
سندھ اورخیبرپختونخوا میں بجلی چوری میں واپڈا ملازمین کی سہولت کاری کرنے والےبجلی چوروں کیخلاف جاری مہم کے دوران بڑا انکشاف ہوا ہے کہ پشاور، حیدر آباد اور سکھر میں ڈسکوز ملازمین بجلی چوری میں ملوث پائے گئے ہیں۔
ایک طرف گردشی قرضی میں کمی کیلئے بجلی چوروں کیخلاف ملک گیر کریک ڈاؤن جاری ہے تو دوسری طرف چوروں کو پکڑنے والے ہی الٹا قومی خزانے کو اربوں روپے کا چونا لگانے والوں کے ساتھ مل گئے ہیں۔
پاور ڈویژن حکام کے مطابق پشاور، حیدر آباد اور سکھر ریجن میں سالانہ 235 ارب روپے سے زائد کی بجلی چوری ہوتی ہےحکومتی ہدایت پر بجلی چوروں کیخلاف جاری مہم کے دوران مانیٹرنگ ٹیموں کا بڑا انکشاف سامنے آیا ہے کہ تینوں ڈسکوز کے ملازمین چوروں کے ساتھ ملے ہوئے ہیں، تبھی تو باربار نوٹسز کے باجود ریکوری کے اہداف حاصل نہیں ہو سکے، ملزمان کی نشاندہی ہو چکی لیکن ابھی نام ظاہر نہیں کیے گئے
وزارت توانائی کی درخواست پر ایف آئی اے نے معاملے کی تحقیقات اور ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کیلئے پیسکو، حیکسو اور سیپکو میں خصوصی ٹیمیں بھجوا دیں۔ ڈائریکٹرز کی سربراہی میں بھجوائی گئی ٹیموں کو بجلی چوری میں ملوث واپڈا ملازمین کی فوری گرفتاری کے اختیارات بھی حاصل ہیں۔ وزارت توانائی نے رواں ہفتے ڈی جی ایف ائی کو خط لکھ کر بجلی چوروں کیخلاف آپریشن کیلئے مدد مانگی تھی۔