پاکستان میں تاریخی ایس سی او اجلاس ہونے جا رہا ہے جس میں مختلف ممالک کے معزز مہمانان گرامی شمولیت اختیار کریں گے- یہ موقع پوری قوم کے لئے باعث فخر ہے کیونکہ ایس سی او اجلاس کی سربراہی سے عالمی سطح پر پاکستان کا تشخص اور وقار بلند ہو گا مگر دوسری جانب پی ٹی آئی اس موقع پر بھی ملک سے اپنی روایتی عداوت اور بغض سے باز نہیں آئی۔
پی ٹی آئی کے شیخ وقاص اکرم کی جانب سے ایکس اکاؤنٹ میں بذریعہ پیغام کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے 15 اکتوبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک میں بھرپور احتجاج کا اعلان کیا ہے، جس کی تیاری کے لیے تمام تنظیمی ذمہ داران کو ہدایت کی گئی ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب 15 اکتوبر کو غیر ملکی وفود کی آمد کا سلسلہ جاری ہوگا، پی ٹی آئی کی جانب سے 15 اکتوبر کو ڈی چوک اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان ملک کی بین الاقوامی حیثیت کو متاثر کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کےاحتجاج کے حوالے سےدعوے اور سخت بیانات بین الاقوامی سطح پر ملک کے بارے میں منفی تاثرات پیدا کرنے کی مذموم کوشیش ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ ملک میں جب کبھی کوئی اہم موقع آیا اس جماعت کی جانب سے ملکی وقار کو ہمیشہ کاری ضرب لگانے کی کوششیں کی گئیں، 2014 میں بھی اس جماعت کے دھرنے کے باعث چینی صدر کا اہم ترین دورہ کھٹائی میں پڑ گیا تھا، حالیہ ملائیشیاکے وزیراعظم کے دورہ پاکستان کے دوران بھی احتجاج اور اب ایس سی او اجلاس کو بھی اس جماعت کی جانب سے سبوتاژ کرنے کے لئے مذموم منصوبہ بندی کی جا رہی ہے جو اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ یہ ایک ملک دشمن جماعت ہے اور یہ سب بانی پی ٹی آئی اور پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے یہودی اور گولڈ سمتھ لابی کی ایماء پر کیا جا رہا ہے۔
پی ٹی آئی اپنے شر انگیز رویے سے ملی بھگت کے ساتھ بھارت کو یہ موقع فراہم کر رہی ہے کہ وہ حیلے بہانے سے اس کانفرنس میں شرکت سے معذرت کر لے اور یوں پاکستان کی دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہو سکے ۔ ایس سی او جیسے تاریخی موقع پر پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کا اعلان کرنے کے بعد یہ جماعت کس منہ سے ملکی ترقی اور خوشحالی کی دعویدار ہو سکتی ہے؟
اپنے لیڈر کی رہائی کے لئے کیا یہ جماعت اس حد تک گر چکی ہے کہ اس کے لئے ملکی سلامتی کوئی معنی نہیں رکھتی؟باشعور عوام اب فیصلہ کر لیں کہ ایس سی او اجلاس کے تاریخی موڑ پر پی ٹی آئی کی موقع پرستی اور مذموم سیاسی مقاصد کی تکمیل کے جھانسے میں آئیں گے یا ملکی مفاد اور مثبت قیادت کا ساتھ دیں گے؟
جب پاکستان بین الاقوامی سفیروں کی میزبانی کر رہا ہے، تو پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کی کال دینا کیا اس بات کی علامت نہیں ہے کہ انہیں قومی مفاد سے زیادہ اپنی سیاست کی فکر ہے؟