جمعیت علماء اسلام نے آئینی ترمیم کا اپنا مسودہ تیار کر لیا۔ مولانا فضل الرحمان نے آئینی عدالت کے قیام پر مشروط آماد گی ظاہر کر دی۔
ذرائع کے مطابق جے یو آئی کا مسودہ آئندہ چند روز میں حکومتی ٹیم کو پیش کیا جائے گا، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی قانونی ٹیم جے یو آئی کے مسودہ پر غور کرے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے ججز تقرری کے طریقہ کار سمیت دیگر امور پر ترامیم بعد میں لانے کی تجویز دی ہے، پہلے مرحلے میں صرف آئینی عدالت کے قیام ، اختیارات سے متعلق ترمیم لانے کی تجویز ہے۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا اجلاس ایس سی او سربراہ کانفرنس کے بعد بلایا جائے گا۔
دوسری جانب سپریم کورٹ میں مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف ایک اور درخواست دائر کر دی گئی۔ درخواست ایڈووکیٹ صائم چوہدری نے سپریم کورٹ میں دائر کی، جس میں وفاقی حکومت، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ وفاقی حکومت آئین سے متصادم ترامیم نہیں کر سکتی، عدلیہ سے متعلق ترامیم عدلیہ کی آزادی سلب کرنے کے مترادف ہے، مجوزہ آئینی ترامیم بنیادی حقوق کے خلاف ہیں، حکومت آئینی ترامیم سے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے اختیارات ختم کرنا چاہتی ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ مجوزہ آئینی ترامیم کو خلاف آئین اور کالعدم قرار دیا جائے، عدلیہ سے متعلقہ کسی قسم کی ترمیم اسکروٹنی کے بعد تمام اسٹیک ہولڈرز کو بھیجی جائے۔