خیبرپختونخوا اسمبلی میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی گمشدگی سے متعلق قرارداد منظور کر لی گئی۔
اتوار کو اسپیکر بابر سلیم سواتی کے زیر صدارت خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم کی جانب سے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی گمشدگی سے متعلق قرار دادیں پیش کی گئیں۔
قرارداد میں کہا گیا کہ اسلام آباد پولیس اور رینجرز کی جانب سے خیبرپختونخوا ہاؤس پر دھاوا بولا گیا اور وزیر اعلیٰ اور ایم پی ایز کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا۔
شر پسندوں نے وزیر اعلیٰ اور اسپیکر کے کمروں کے دروازے توڑے، کے پی ہاؤس میں شیلنگ اور ربڑ گولیاں برسائی گئیں۔
قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان وفاق سے مطالبہ کرتا کہ رینجر اور پولیس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے ، ان قیادت کی کورٹ مارشل کی جائے جنہوں نے غیر قانونی احکامات دئیے ہیں، بصورت دیگر حالات کی ذمہ حکومت پر ہوگی۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ واقعے کی تحقیقات اور ملوث کرداروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور وزیراعلیٰ ، ایم پی ایز اور ورکرز کو فوری رہا کیا جائے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کی جانب سے قرادادیں اکثریت کے ساتھ پاس کرلی گئیں جبکہ اسپیکر کی جانب سے آئی جی ، چیف سیکرٹری اور پرنسپل سیکریٹری سی ایم کو پیر کے روز طلب کر لیا گیا۔
کمیٹی بنانے کا اعلان
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسپیکر بابر سلیم سواتی کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کےعوام کا تقدس پامال ہوا ، اسکا جواب کون دے گا، معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی کا اعلان کرتے ہیں، کمیٹی میں حکومتی اور اپوزیشن کے ارکان کو شامل کریں گے اور کمیٹی وڈیوز دیکھ کر اور انٹرویو کر کے رپورٹ پیش کرے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی گرفتاری کی متضاد اطلاعات تھیں تاہم، اتوار کو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایسی اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کسی ادارے کی جانب سے گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ ان کی کے پی ہاؤس سے بھاگنے کی ویڈیو موجود ہے۔