ایران نے منگل کی شام کم از کم 180 بیلسٹک میزائلوں سے اسرائیل کے بڑے شہروں پر حملہ کیا۔ایرانی پاسدارانِ انقلاب (IRGC) کے مطابق یہ میزائل غزہ اور حال ہی میں لبنان میں اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہونے والے شہریوں اور IRGC، حماس، اور حزب اللہ کے رہنماؤں کے قتل کا جواب تھے۔
پاسدارانِ انقلاب نے کہا کہ میزائل خاص طور پر تل ابیب کے تین فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے کے لیے داغے گئے تھے۔ ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق، اس حملے میں پہلی بار فتح ہائپر سونک اور بیلسٹک میزائل استعمال کیے گئے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایران کو انتقامی کارروائی کی دھمکی دی، کہا کہ ایران نے "بڑی غلطی کی" ہے اور "اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا"۔امریکہ نے کہا کہ اس نے ایران کے اس حملے کو ناکام بنانے میں اسرائیل کی مدد کی ہے اور اپنے اتحادی کو جوابی کارروائی کے لیے مکمل حمایت فراہم کرنے کا عزم کیا۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے منگل کو کہا: "ہم ان اقدامات پر فخر محسوس کرتے ہیں جو ہم نے اسرائیل کے ساتھ مل کر اس کے دفاع کے لیے اٹھائے ہیں۔ ہم نے واضح کر دیا ہے کہ اس حملے کے سنگین نتائج ہوں گے، اور ہم اسرائیل کے ساتھ مل کر ان نتائج کو یقینی بنائیں گے۔"
چونکہ اب یہ پہلا موقع ہے جب ایران نے اسرائیل پر اتنے بڑے پیمانے پر براہ راست حملہ کیا ہے جس میں بھاری مقدار میں بیلسٹک اور ہائپر سانک میزائلوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا ۔ ماضی میں دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف پراکسی وارلڑتے رہے ہیں تاہم اب یہ براہ راست محاذ آرائی کی جانب بڑھ رہے ہیں تو ایسی صورتحال میں دونوں ممالکی جنگی صلاحیت کا موازنہ کیا جارہاہے ۔
ایران کی فوج کی تعداد
برطانیہ میں قائم تھنک ٹینک ’ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار سٹریٹیجک سٹیڈیز کی 2023 میں شائع ہونے والی ’ ملٹری بیلنس‘ کے مطابق ایران کے پاس 6 لاکھ 10 ہزار فوجی ہیں جن میں ساڑھے تین لاکھ کا تعلق براہ راست فوج سے ہے جبکہ ایک لاکھ 90 ہزار پاسداران انقلاب کے اہلکار ہیں ، بحریہ میں ایک لاکھ 80 ہزار ، فضائیہ میں 37 ہزار اور 15 ہزار اہلکار ایئر ڈیفنس کے موجود ہیں ۔اس کے علاوہ ایران کے پاس ساڑھے تین لاکھ ریزرو فورس ہے ، اس کے علاوہ ایران میں 18 سال کے ہر نوجوان کیلئے فوج کی ٹریننگ لازمی ہے تاہم اس میں کچھ استثنیٰ بھی موجود ہے ۔
اسرائیل کی فوج کی تعداد
اسرائیل کے پاس ایک لاکھ 69 ہزار 500 فعال فوجی ہیں ، جن میں ایک لاکھ 26 ہزار فوج میں، 9 ہزار 500 بحریہ میں، 34 ہزار فضائیہ کے شامل ہیں ، اس کے علاوہ ان کے پاس 4 لاکھ 65 ہزار ریزرو فوجی ہیں ۔ اسرائیل میں بھی 18 سال کی عمر کو پہنچنے والے مردوں اور عورتوں کیلئے فوجی ٹریننگ لازمی ہے تاہم یہاں بھی کچھ رعایات موجود ہیں ۔
دفاعی بجٹ
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (SIPRI) کی اپریل 2024 میں شائع کردہ ایک فیکٹ شیٹ کے مطابق:
ایران
ایران نے 2023 میں میں اپنے دفاع پر 10.3 ارب ڈالر خرچ کیے، جو 2022 کے مقابلے میں 0.6 فیصد زیادہ ہے ۔
اسرائیل
اسرائیل نے 2023 میں دفاع پر 27.5 ارب ڈالر خرچ کیے، جو 2022 کے مقابلے میں 24 فیصد زیادہ ہے ۔ یہ اضافہ خاص طور پر 7 اکتوبر کے بعد غزہ کے خلاف جنگ کی وجہ سے ہوا۔
زمینی اسلحہ
ایران
ایران کے پاس 10 ہزار 513 جنگی ٹینک ، 6 ہزار 798 آرٹیلری گنز ، 640 جدید بکتر بند گاڑیاں ، 50 ہیلی کاپٹرز جبکہ پاسداران انقلاب کے پاس بھی 5 ہیلی کاپٹرز ہیں ۔
اسرائیل
اسرائیل کے پاس 400 جنگی ٹینک، 530 آرٹیلری گنز جبکہ فوجیوں کی منتقلی کیلئے جدید 1190 بکتر بند گاڑیاں موجود ہیں جنہیں ’ پرسونل کیریئر ز ‘ بھی بولا جاتاہے۔
فضائیہ
ایران کی فضائیہ کے پاس 312 لڑاکا طیارے ہیں جبکہ پاسدارانِ انقلاب کے پاس مزید 23 طیارے ہیں۔ فضائیہ کے پاس دو حملہ آور ہیلی کاپٹر ہیں، فوج کے پاس 50 جبکہ پاسدارانِ انقلاب کے پاس پانچ حملہ آور ہیلی کاپٹر ہیں۔
اسرائیل کے پاس 345 لڑاکا طیارے اور 43 حملہ آور ہیلی کاپٹر ہیں۔
بحریہ
ایران کے پاس 17 ٹیکٹیکل آبدوزیں، 68 پیٹرول اور ساحلی جنگی جہاز، سات کورویٹس، 12 لینڈنگ شپ، 11 لینڈنگ کرافٹ، اور 18 لاجسٹکس اور سپورٹ کا سامان موجود ہے۔
اسرائیل کے پاس پانچ آبدوزیں ، 49 پیٹرول اور ساحلی جنگی جہاز ہیں۔
اسرائیل کاایئر ڈیفنس سسٹم
اسرائیل کی فضائی دفاعی نظام کا انحصار "آئرن ڈوم" سسٹم پر ہے،جو کہ تین حصوں میں کام کر تا ہے ، اس نے منگل کی رات ایران کے زیادہ تر میزائلوں کو روکنے میں کامیابی حاصل کی۔ یہ سسٹم ایک ریڈار سے لیس ہے جو آنے والے میزائل یا پروجیکٹائل کی رفتار اور سمت کا پتہ لگاتا ہے۔ کنٹرول سینٹر پھر یہ حساب لگاتا ہے کہ آیا پروجیکٹائل اسرائیلی شہروں کے لیے خطرہ ہے یا نہیں۔ جو پروجیکٹائل خطرہ نہیں ہوتے انہیں خالی جگہوں پر گرنے دیا جاتا ہے، اور اگر وہ خطرہ پیدا کرتے ہیں تو میزائل فائر کرنے والا یونٹ انہیں تباہ کرنے کے لیے میزائل داغتا ہے۔ ہر لانچر میں 20 انٹرسیپٹر میزائل ہوتے ہیں۔اسرائیل میں 10 "آئرن ڈوم" بیٹریاں مختلف مقامات پر تعینات ہیں جو قریبی رینج کے میزائلوں کو روکتی ہیں۔
آئرن ڈوم کے علاوہ اسرائیل کے پاس 2 اور بھی ایئر ڈیفنس سسٹمز موجود ہیں ،جو کہ درمیانے اور طویل فاصلے کے میزائلوں کو روکنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ "ڈیوڈز سلنگ" 40 کلومیٹر (25 میل) سے 300 کلومیٹر (186 میل) کے فاصلے تک کے میزائلوں کو تباہ کرتا ہے۔ "ایرو سسٹم" 2,400 کلومیٹر (1,491 میل) تک کے فاصلے والے میزائلوں کو روکتا ہے۔
ایران کا ایئر ڈیفنس سسٹم
ایران نے فروری میں "آزارخوش" نامی قلیل فاصلے کے، کم اونچائی والے نظام کو متعارف کرایا، جس کا مطلب فارسی میں "رعد" ہے۔ یہ ایک انفرا ریڈ ڈیٹیکشن سسٹم ہے، جو ہدف کی تلاش اور تباہ کرنے کے لیے ریڈار اور الیکٹرو آپٹک سسٹمز سے لیس ہے۔ اسے گاڑیوں پر بھی نصب کیا جا سکتا ہے۔ایران کی یہ جدید ٹیکنالوجی اپنے فضائی دفاعی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اہم قدم ہے، جس کا مقصد ممکنہ حملوں کے خلاف حفاظتی اقدامات کو بڑھانا ہے۔
ایران کے پاس مختلف سطح سے ہوا میں مار کرنے والے میزائل دفاعی نظام موجود ہیں۔جو کہ درج ذیل ہیں:
ایران کے پاس طویل فاصلے تک مار کرنے والے روسی ساختہ S-200، S-300 اور مقامی Bavar-373 موجود ہیں ۔
اس کے پاس درمیانے فاصلے پر مار کرنے والے 59 سے زیادہ ’ یو ایس ایم آئی ایم -23 ہاک ‘ (US MIM-23 Hawk) ، HQ-2J اور Khordad-15 موجود ہیں۔
اس کے علاوہ ایرا ن کے پاس قلیل فاصلےپر مار کرنے والے 279 چینی ساختہ CH-SA-4 اور 9K331 Tor-M1 موجود ہیں۔
بیلسٹک میزائل سسٹم
ایران
ایران کے پاس کم از کم 12 مختلف اقسام کے درمیانے اور قلیل فاصلے پر مار کرنے والے بیلسٹک میزائل موجود ہیں۔ ان میں Tondar 69 شامل ہے، جس کی رینج 150 کلومیٹر (93 میل) ہے، جبکہ Khorramshahr اور Sejjil دونوں کی رینج 2,000 کلومیٹر (1,243 میل) تک ہے۔
اسرائیل
دوسری جانب، اسرائیل کے پاس کم از کم 4 مختلف اقسام کے چھوٹے، درمیانے اور انٹرمیڈیٹ رینج کے بیلسٹک میزائل ہیں۔ ان میں LORA شامل ہے، جس کی رینج 280 کلومیٹر (174 میل) ہے، اور Jericho-3، جس کی رینج 4,800 کلومیٹر (2,983 میل) سے 6,500 کلومیٹر (4,039 میل) کے درمیان ہے۔
نیوکلیئر صلاحیت
اسرائیل
امریکی تھنک ٹینک ’ آرمز کنٹرول ایسوسی ایشن ‘ کے مطابق اسرائیل کے پاس ممکنہ طور پر 90 ایٹمی وار ہیڈز کے موجود ہونے کا اندازہ ہے لیکن اس کی حتمی تعداد کبھی سامنے نہیں آ سکی ۔
ایران
دوسری جانب، ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار نہ ہونے کا خیال کیا جاتاہے ، مگر اس کے پاس ایک جدید ایٹمی پروگرام ہے اور وہ کئی ایٹمی تنصیبات اور تحقیقاتی مراکز چلا رہا ہے۔ ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے 2000 کی دہائی کے اوائل میں ایک مذہبی فتویٰ کے تحت ہتھیاروں کی پیداوار پر پابندی عائد کی، یہ کہتے ہوئے کہ یہ اسلام میں ممنوع ہے۔ تاہم، مئی میں ایران نے یہ دھمکی دی تھی کہ اگر اس کی موجودگی کو خطرہ لاحق ہوا تو وہ اپنے ایٹمی نظریے میں تبدیلی کر سکتا ہے۔