پنجاب پولیس نے راولپنڈی اور اسلام آباد سے تحریک انصاف کے سینکڑوں کارکان کو گرفتار کرلیا جبکہ وفاقی حکومت ریڈ زون کی سیکیورٹی رینجرز کے حوالے کرنے پر غور کررہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق 28 ستمبر کو لیاقت باغ میں پی ٹی آئی احتجاج، جلاؤگھیراؤ اور توڑپھوڑ پر درج مقدمات میں نامزد تحریک انصاف کے مزید 170 نامزد کارکنان کو گرفتارکرلیے گئے، راولپنڈی سے تحریک انصاف کے مجموعی گرفتار کارکنان کی تعداد 300 سے تجاوز کرگئی۔
پولیس کے مطابق ملزمان کی گرفتاری کے لیے سوشل میڈیا پر موجود ویڈیوز اور سیف سٹی کیمروں کی فوٹیج سے بھی شناخت عمل کا عمل جاری ہے۔
علاوہ ازیں لاہور کے مختلف علاقوں سے تحریک انصاف کے 84 کارکنان گرفتار کرلیے گئے۔ پولیس کے مطابق گرفتار افراد 9مئی اور21 ستمبر سمیت دیگر مقدمات میں مطلوب ہیں، کارکنوں کی گرفتاریاں نقص امن کے خدشات کے پیش نظر کی گئیں، گرفتاریاں کاہنہ، نشترکالونی، غالب مارکیٹ، گلبرگ سے کی گئیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے، خلاف ورزی کرنے والوں سے کوئی رعایت نہیں ہوگی۔
دوسری جانب شہراقتدار میں اہم غیرملکی شخصیات کی آمدورفت کے پیش نظر وفاقی حکومت ریڈ زون کی سیکیورٹی رینجرز کے حوالے کرنے پر غور کررہی ہے۔ ذرائع کے مطابق رینجرز کی تعیناتی ایس سی او کانفرنس ختم ہونے تک کی جائے گی، رینجرز اہلکاروں کو اہم سرکاری عمارات کے باہر تعینات کیا جائے گا، ریڈ زون کے داخلی راستوں پر بھی رینجرز کی نفری تعینات ہوگی۔
خیال رہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ وہ ہر حال میں جعمہ کے روز ڈی چوک پہنچیں گے۔ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے 4 اکتور کو ہونے والے احتجاج کے حوالے سے وڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ڈی چوک میں ہر حال میں احتجاج کیا جائے گا۔ خیبرپختونخوا کے علاوہ تمام حکومتیں فارم 47 کی پیدوار ہے یہ ہمارے راستے روکتے ہیں جو فسطائیت کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔