سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا گیا۔
پیر کو سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عسیٰ کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سماعت کی جس کا تحریری حکنمامہ جاری کر دیا گیا ہے۔
رجسٹرار کو حکمنامے کی کاپی جسٹس منیب اختر کے سامنے رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
حکنمامہ کے مطابق رجسٹرار جسٹس منیب اختر سے بینچ کا حصہ بننے کی درخواست کریں وہ انکارکریں تو ججز کمیٹی نیا جج بینچ میں شامل کرے گی۔
صدارتی ریفرنس کا فیصلہ دینے والے بینچ میں اس وقت کے چیف جسٹس عمرعطا بندیال ، جسٹس اعجاز الاحسن ، جسٹس مظہر عالم، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل تھے جبکہ اکثریتی فیصلہ جسٹس منیب اختر نے تحریر کیا تھا اور فیصلے کو چیف جسٹس عمرعطا بندیال اور جسٹس اعجازالاحسن کی حمایت حاصل تھی۔
اقلیتی ججز جسٹس مظہر عالم خان، جسٹس جمال خان مندو خیل نے اختلافی نوٹ تحریر کیے تھے۔
حکنمامہ میں کہا گیا کہ جسٹس منیب اختر نے آج کمرہ عدالت نمبر تین میں بینچ کی سربراہی کی اور دیگر ججز کیساتھ ٹی روم میں بھی موجود تھے، رجسٹرار حکمنامے کی کاپی جسٹس منیب اختر کو فراہم کرے۔
مقدمے کی سماعت منگل کی صبح ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کی جاتی ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے 23 جون 2022 کو نظر ثانی اپیل دائر کی تھی، وکیل علی ظفرکو بانی پی ٹی آئی کی نمائندگی کی اجازت دی جاتی ہے، جسٹس منیب اختر کی جانب سے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھا گیا ہے اور انہوں نے اپنے خط میں بینچ میں شمولیت سے معذرت کی ہے۔