پی ٹی آئی کی انتشاری سیاست کی قیمت خیبرپختونخوا کے عوام ادا کرنے لگے
بدقسمتی سے خیبرپختونخوا کے عوام کو انتشاری ذہن کے مالک بانی پی ٹی آئی کی وجہ سے ایک ایسا نالائق اور نااہل وزیر اعلیٰ ملا ہے جس کی ترجیحات میں دور دور تک مفاد عامہ یا صوبے کی ترقی شامل نہیں ہے، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا بانی پی ٹی آئی کی ہدایات کے مطابق شرپسندی اور ہلڑ بازی کی سیاست پر گامزن ہے۔ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ خیبرپختونخوا کا وزیر اعلیٰ صوبے کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی توانائیاں ان کو حل کرنے پر صرف کرتا مگر اس نے اس کے برعکس اپنی پارٹی کی سیاست کرنے اور دیگر شہروں میں ہونے والے جلسے، جلوسوں اور دھرنوں پر توجہ مرکوز رکھی۔
جس طرح خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے اسلام آباد میں سنگجانی کے مقام پر پی ٹی آئی جلسے میں تمام صوبائی وسائل کا استعمال کرکے اسے کامیاب بنانے کی کوشش کی اور خیبرپختونخوا سے لائے گئے شرپسندوں کا استعمال کرکے انتشار پھیلایا آج بھی اس شرپسند وزیر اعلیٰ کی کوشش ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب معیشت کے حوالے سے مثبت خبریں سامنے آرہی ہیں تو راولپنڈی میں ہلڑ بازی اور انتشار پھیلا کر اپنے بانی پی ٹی آئی کے انتشاری بیانیہ کا پرچار کرے۔
ایک رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے راولپنڈی کے احتجاج کے لیے ریسکیو کی 25 سے زیادہ گاڑیاں صوابی پہنچا دی ہیں۔ذرائع کے مطابق گاڑیوں میں فائرویکلز، ایمبولنسس اور دیگر شامل ہیں۔اس کے علاوہ 40 سے زیادہ ریسکو 1122 کے اہلکار بھی ریسکیو گاڑیوں کے ساتھ ہیں۔ پی ٹی آئی نے اس سے قبل جلسے کیلئے درخواست دی تھی مگر بانی پی ٹی آئی نے انتشاری ذہن کے مطابق یہ درخواست واپس لیکر احتجاج کی کال دیدی، اس کو معلوم تھا کہ پہلے جلسوں کی طرح یہ جلسہ بھی ناکام ہوگا لہٰذا اس نے راولپنڈی میں تاجروں اور عام عوام کی زندگی اجیرن بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ اپنی سیاست کیلئے پی ٹی آئی صوبائی وسائل استعمال کرکے عوام کے ساتھ دھوکا کررہی ہے
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا انتشاری ذہن ک مالک بانی پی ٹی آئی کی ہدایات کے مطابق ترقی پر چلتے دیگر صوبوں میں انتشار پھیلا کر ان کی بھی ترقی روکنا چاہتا ہے اور وہاں کا امن برباد کرنا چاہتا ہے
دوسری طرف اگر دیکھا جائے تو صوبہ خیبرپختونخوا پاکستان کے امن و استحکام کے لحاظ اہم صوبہ ہے یہاں دیگر چیلنجز کے ساتھ ساتھ بڑھتی دہشتگردی کا چیلنج بھی درپیش ہے، یہاں کے عوام بنیادی سہولیات تک سے محروم ہیں مگر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اپنے صوبے کے مسائل کو حل کرنے کی بجائے وفاق اور دیگر صوبوں میں مداخلت کرنے پر تلا ہوا ہے، بات یہاں تک ہی نہیں ہے جو صوبائی وسائل صوبہ خیبرپختونخوا کی بہتری پر صرف ہونے چاہئے ہیں انہیں بھی بانی پی ٹی آئی کی ہدایات کے مطابق دیگر شہروں میں ہونے والے جلسے جلوسوں میں استعمال کیا جا رہا ہے
تشویشناک بات یہ بھی ہے کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں دہشتگردی تو پہلے ہی بڑھ رہی ہے مگر نااہل صوبائی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے اب وہاں پرضلع کرم میں شعیہ سنی تصادم کی وجہ سے بھی جانیں ضائع ہو ئی ہیں، وزیر اعلیٰ کو چاہئے تھا کہ وہ یا ان کی صوبائی حکومت کے وزراء اس علاقے میں جا کر بیٹھ کر ان سے بات کرتے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرتے مگر کیونکہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی ترجیحات میں یہ بات شامل ہی نہیں ہے جس کی وجہ سے حالات روز بروز بگڑتے جا رہے ہیں۔
صوبہ خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت کو اس بات کا ادارک کرنا ہوگا کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے صرف پاک فوج پر انحصار نہیں کیا جاسکتا، پاک فوج تو آپ کو علاقے کلیئر کرا کر بھی دیتی ہے مگرصوبائی حکومت اپنی نااہلی اور نالائقی کی وجہ سے وہاں امن کو برقرار رکھنے میں ناکام ہے، صوبہ خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت کو چاہئے کہ وہ مربوط نظام مرتب کرکے پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کی استطاعت کو بڑھائے تاکہ دہشتگردی کو کنٹرول کیا جاسکے۔ پولیس فورس کو جدید تربیت دینا، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، اور قومی اداروں کے ساتھ ایک مضبوط انٹیلی جنس نیٹ ورک قائم کرنا شامل ہے۔
معاشی ترقی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کا گہرا تعلق ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت کو ایسے ترقیاتی منصوبوں پر توجہ دینی چاہیے جو روزگار کے مواقع پیدا کریں، بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنائیں، اور عوام کی زندگیوں کو بہتر کریں۔ خصوصی معاشی زونز کا قیام اور سرکاری و نجی شعبے کی شراکت داری کو فروغ دینا، عوام کو انتہا پسندی کے خلاف بہتر متبادل فراہم کرے گا، جو کہ اس صوبے کی معیشت کو مستحکم بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
صوبہ خیبرپختونخوا میں اس وقت کرپشن کا یہ عالم ہے کہ محکمہ تعلیم میں پیسے دیئے بغیر کسی کو بھرتی تک نہیں کیا جاسکتا اس کے شواہد بھی سامنے آچکے ہیں، وزیر تعلیم جیسا اہم عہدہ جو صوبے میں تعلیم کی ترقی کیلئے ہوتا ہے اس پر تعینات شخص دیگر سرگرمیوں میں ملوث ہے۔اسی طرح صوبہ خیبرپختونخوا میں کرپشن کی بات کی جائے تو بلین ٹری سونامی سے شروع ہونے والی کرپشن بی آر ٹی تک پھیلی ہوئی ہے، نیب نے بھی صوبہ خیبرپختونخوا میں کرپشن کے حوالے سے ہوشربا انکشافات کئے ہیں اسی طرح اگر دیکھا جائے تو صوبائی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے جو حکومت گزشتہ دس سال سے زائد عرصے سے اقتدار میں بیٹھی ہے بے شمار قرضے بھی لے چکی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت کو صوبے کے معاشی نظام کو چلانے کیلئے 2026ء میں 284 ارب روپے کا قرض لینا ہے جس سے صوبہ 2030ء تک دو ہزار 555ارب روپے کے قرضوں کے بوجھ تلے دب جائے گا اور اس کا خمیازہ پہلے سے مسائل میں گھرے عوام کو اٹھانا ہوگا۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں دس سال سے زائد برسراقتدار پی ٹی آئی حکومت صرف اور صرف اقتدار کو انجوائے کرنے کا ذریعہ نہ بنائے بلکہ وزیر اعلیٰ بشمول صوبائی وزراء اپنی ذمہ داریوں کا ادارک کرتے ہوئے صوبہ خیبرپختونخوا کے عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لئے اپنے صوبے پر توجہ دیں۔
جس طرح پاکستان کے غیور اور باشعور عوام نے اس سے قبل انتشاری شخص بانی پی ٹی آئی کا 9 مئی والا بیانیہ اسلام آباد اور لاہور کے جلسوں میں مسترد کیا ہے اور پاکستان کی ترقی کے بیانیے پر لبیک کہا ہے اسی طرح آج راولپنڈی میں بھی ان کا احتجاج ناکامی سے دوچار ہوگا، دراصل یہ انتشاری جماعت پاکستان کے ڈیفالٹ کا بیانیہ لیکر چلی تھی مگر آج اپنی منفی حرکات کی وجہ سے ان کی اپنی سیاست ڈیفالٹ کرچکی ہے اور اب یہ عوام کا سکون برباد کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان کے عوام اب سمجھ چکے ہیں کہ ترقی کا راستہ انتشار نہیں بلکہ امن ہے۔