مسلم لیگ نواز کے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ ماضی میں 4 مارشل لا لگے لیکن عدلیہ کسی کے سامنے نہیں کھڑی ہوئی اب اگر پارلیمنٹ آئینی ترمیم چاہتی ہے تو ایک قیامت برپا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ن لیگی سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے کی لمبی تاریخ ہے، 3 ارکان کا فیصلہ بالادست تھا، فیصلے پر بہت سے سوالات اُٹھے، معاملہ آگے بڑھنے کے بجائے الجھا دیا گیا، آئے دن پتہ چلتا ہے عدلیہ نے پارلیمنٹ کا قانون ختم کر دیا۔
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ آئین کی تشریح اور قوانین کو دیکھنا عدلیہ کا حق ہے، کیا ممکن ہے کہ عدالت کا کوئی بینچ غلطی کرسکتا ہے یا نہیں، مخصوص نشستوں کے فیصلے میں بار بار آئین اور الیکشن ایکٹ کو توڑا گیا، ہم غلطی کرتے ہیں توعدلیہ اس کی اصلاح کرتی ہے، کہا جاتا ہے غلط ہے لیکن عدالت کا فیصلہ ہے تو ماننا پڑے گا ، ہم یہ تسلیم کرتے ہیں۔
سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے میں انہونی چیزیں ہوئیں، آئین کہتا ہے آزاد امیداروں کو 3 دن کے اندر کسی پارٹی میں جانا ہوتا ہے، سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کیلئے الیکشن کمیشن کے پاس گئی، پشاور ہائیکورٹ نے فیصلہ کیا کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہیں مل سکتیں، آج تک جو پی ٹی آئی ارکان سنی اتحاد کونسل میں گئے انہوں نے پارٹی بدلنے کا نہیں کہا۔
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ماضی میں 4 مارشل لا لگے ، عدلیہ کسی کے سامنے نہیں کھڑی ہوئی، پارلیمنٹ آئینی ترمیم چاہتی ہے تو ایک قیامت برپا ہے، ہم آئین کی پاسداری نہ کریں تو ہماری گرفت ہوتی ہے، آپ آئین کی پاسداری نہ کریں تو ہم کہاں جائیں؟۔
ان کا کہنا تھا کہ 60 دن سے زیادہ ہو گئے ہماری اپیلیں اب تک نہیں لگیں، سب سے بڑی عدالت کو آئین کے تحت ہی کام کرنا ہوتا ہے، ہماری ترامیم چیلنج ہوتی ہیں،18 ویں ترمیم چیلنج ہوئی تو ہمیں مجبوراً 19 ویں ترمیم کرانا پڑی، پارلیمنٹ آئین کی کسی بھی شق میں ترمیم کرسکتی ہے، عدلیہ کے حدود کی تجاوز کی وجہ سے آئین کی بہت سی شقوں کو عملاً مفلوج کردیا، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے کہا 18 ویں ترمیم ہماری آزادی کے خلاف ہے، ہمیں آپ کی آزادی عزیز ہے لیکن آئین سے زیادہ عزیز نہیں ہوسکتی، بلاول بھٹو نے کہا کنپٹی پر بندوق رکھ کر19 ویں ترامیم کرائی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں پارلیمنٹ ججز تعینات کرتی ہے، ہم اپنی حدود میں رہنا چاہتے ہیں، مجبور نہ کریں کہ ہم غیرآئینی فیصلہ تسلیم کریں، پارلیمنٹ آپ کی تخلیق نہیں، آپ کو پارلیمنٹ نے بنایا ہے، آپ آئین نہیں بناتے ، آئین اور قانون پارلیمنٹ بناتی ہے، ہم آپ کا احترام اور عزت کرتے ہیں، آئینی ترمیم میں ہم کوئی قیامت نہیں ڈھانے جا رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2019 کی ترمیم کو 2018 کی ترمیم سے واپس لینا چاہتے ہیں، ہم میثاق جمہوریت میں شامل آئینی عدالتیں لانا چاہتے ہیں، عدلیہ کی آزادی آئین سے زیادہ مقدم نہیں ہوسکتی، آپ نے پارلیمنٹ کو نہیں ، پارلیمان نےآپ کو بنایا ہے، ہمیں 19 ویں ترمیم کو 18 ویں پر واپس لے جانے میں کیا ملنا ہے، اس سے جیلوں میں قید افراد کو فائدہ ملنا ہے۔