وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ آئی پی پیز چلانے والے اگر اچھے پیسے کما چکے ہیں تو انھیں اب بزنس کو خیرباد کر دینا چاہئے،5آئی پی پیز کو کہہ دیا ہے کہ حکومت کو آپ سے بجلی نہیں چاہئیے،ہم آئی پی پیز کا فارنزک آڈٹ بھی کرائیں گے،بہت جلد بجلی کی پیداواری قیمت میں 2سے ڈھائی روپےکمی ہوگی،
آئی بی اے کراچی میں پاورریفارمزراؤنڈ ٹیبل کانفرنس سےوفاقی وزیرتوانائی اویس لغاری کاخطاب کررہے تھے کہ لائٹ چلی گئی ، انہوں نے کہا کہ لوڈشیڈنگ غیرقانونی ہے لیکن لوڈشیڈنگ کرنا پڑ جاتی ہے،اورہم نے لوڈشیڈنگ کوقبول بھی کرلیا ہے،ہمارے یہاں اکنامک لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے،جن فیڈرز سے ریکوری نہیں ہوتی تووہاں لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے،کے الیکٹرک بھی جہاں نقصانات زیادہ ہیں وہاں 18 سے 20 گھنٹےکی لوڈ شیڈنگ کرتی ہے، پاور سیکٹر میں اصلاحات کرنے سے ٹیرف میں 10 سے 12 روپے فی یونٹ کمی آسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کےمحلوں اور گلیوں میں الیکڑک وہیکل کیلئے اسٹیشن قائم ہونے چاہئیے،وہ آپکی سوسائٹی اورعلاقہ کیلئےبھی سود مند ہونگے،ریگولیشن کرنے سے یہ معاملات پائہ تکمیل تک پہنچ سکتےہیں،سال 2034 تک ہمیں 2700میگاواٹ اضافی بجلی کی ضرورت ہے،یہ بجلی ہائڈل پاور اور سولر انرجی سے حاصل کی جاسکتی ہے،پالیسی میکنگ پاورڈیژن کوسنجیدہ کوشش کرناہوگی،3ارب ڈالر ہم ڈیم سے بجلی ٹرانسمیشن پر خرچ کر رہے ہیں،ہمیں بجلی کی قیمتوں کو مستحکم اور کم کرنے کی ضرورت ہے،پہلی بار پاور سیکٹر کی فالٹ لائنز کو ریکگنائز کیا گیا ہے۔
وزیر توانائی کا کہناتھا کہ 70فیصد پاورپلانٹس سےحکومتی سرپرستی میں بجلی پیداکی جارہی ہے،ہم بجلی کی پیداواری قیمتوں میں کمی کی کوشش کررہےہیں ،ہم پاورپلانٹس اورآئی پی پی پیزکےمعاہدوں کا جائزہ لے رہے ہیں،پاور ریفارمز کے تحت این ٹی ڈی کو 3 حصوں میں تقسیم کر رہے ہیں،حکومت کون ہوتی ہے جو مستقبل کی بجلی بھی خریدنے کی ضمانت دے،یہ بجلی بنانے اور خریدنے والوں کے درمیان معاملہ ہوناچاہیے،سی ٹی بی سی ایم بجلی کی مارکیٹ کا تصور متعارف کرانے جار ہے ہیں۔
اویس لغاری نے کہا کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں سیاسی معاملات بہت خراب تھے،عوامی مشکلات اورعوامی مسائل کوترجیحی بنیادوں پرحل نہیں کیاجارہاتھا،ماضی میں حکومت کےاحکامات پرعمل درآمد نہیں کیاجاتاتھا،ہمارے پاس 9 ڈسٹریبیوشن کمپنیاں کام کر رہی ہیں ،انکے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو آن بورڈ لیا گیا،اب ان اداروں کی صورتحال بہترہے،ماضی میں انھیں سبسڈی دی جاتی تھی جسےاب بند کیا گیا ہے،فنانشل ایڈوائزر اور پرائیوٹایزیشن کمیشن کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ 3سرکاری ڈسکوز کو نجی شعبہ کے حوالے کرنے کیلئے 1 ماہ میں مالی مشیر کا تقرر کر دیا جائیگا، پاور سیکٹر میں 3 شعبے جنریشن، ڈسٹری بیوشن اور ٹرانسمیشن ہیں،ہم نے ٹینکل پروفیشنل اور دیگر کو ذمہ داریاں دیکر مسائل کو حل کرنی کی کوشش کی، ماضی میں بیوکریسی اور پاور ڈیویژن کے پاس اس شعبہ میں کام کرنےکی اہلیت ہی نہیں تھی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 6ماہ قبل مجھے وزارت کی ذمہ داری ملی،اس سال سولرنیٹ میٹرنگ سسٹم کامعاملہ سامنے آیا،لوگوں کوآلٹرنیٹ انرجی حاصل کرنےکا موقع ملا،6ماہ پہلےپاورسیکٹرمیں بڑےمسائل تھے۔