اسلام آباد ہائیکورٹ نے انتخابی ٹریبونل تبدیلی کی درخواستیں دوبارہ الیکشن کمیشن کو بھجوانے کے چیف جسٹس کے حکم کیخلاف انٹراکورٹ اپیلیں قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کےجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب طاہر نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔چیف جسٹس کے فیصلے کیخلاف پی ٹی آئی کے 3 امیدواروں کی انٹراکورٹ اپیلیں دائر ہوئیں،عدالت نے دلائل سننے کے بعد انٹراکورٹ اپیل قابل سماعت ہونے پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔
شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے کیس ریمانڈ بیک کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہے، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ رجسٹرار آفس کا اعتراض ہے کہ اپیلیں قابل سماعت ہی نہیں ہیں۔
تحریک انصاف کے وکیل شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ عدالت کو مطمئن کریں گے کہ انٹراکورٹ اپیل قابل سماعت ہے، سیکشن 151 الیکشن کمیشن کو ٹریبونل ٹرانسفر کا اختیار دیتا ہے، اس سیکشن کے تحت الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف کوئی اپیل نہیں ہوسکتی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ بادی النظر میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جاسکتی ہے، ہم آپ کا درست فورم پر چانس ضائع نہیں کرانا چاہتے، الیکشن ٹربیونلز میں تو شروع سے ہی ریٹائرڈ ججز ہونے چاہئیں تھے،ماضی میں تو ریٹائرڈ ججز ہی ٹریبونلز کا حصہ ہوتے تھے۔
شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو جواب میں کہا کہ مائی لارڈ تب نیتیں صاف ہوتی تھیں ، ٹریبونل نے 2 مرتبہ ریکارڈ منگوایا،جواب دینے کے بجائے جج پر ہی اعتراضات لگادیئے ہیں۔