وطن کے لیے جان کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء کو پوری قوم خراجِ عقیدت پیش کرتی ہے
دفاع وطن کے لیے دی جانے والی لازوال قربانیاں افواج پاکستان کی میراث ہیں،حوالدار عقیل احمد شہید انتہائی نڈر سپاہی تھے جنہوں نے وطن عزیز کی خاطر شہادت کو گلے لگایا
حوالدار عقیل احمد شہید نے 21 جون 2024 کو ضلع کرم کے علاقے سدہ میں دہشتگردوں کے خلاف لڑتے ہوئے دفاع وطن میں جام شہادت نوش کیا،حوالدار عقیل احمد شہید نے سوگواران میں والدہ، بیوہ اور دو بچے چھوڑے۔
حوالدار عقیل احمد شہید کا تعلق ضلع اوکاڑہ سے ہےحوالدار عقیل احمد شہید کے لواحقین نے اپنے احساسات اور جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ؛ میرے بیٹے کو بچپن سے ہی پاک آرمی میں بھرتی اور شہید ہونے کا بہت شوق تھا،اللہ نے میرے بیٹے کی شہادت کی خواہش پوری کر دی اور میری دعا ہے کہ اللہ اس کو جنت میں اعلی مقام دے،میرے تین بیٹے اور بھی ہیں اور ضرورت پڑنے پر میں وطن کے لیے ان کو بھی قربان کرنے کے لیے تیا ہوں۔
حوالدار عقیل احمد کی بیوہ کا کہنا ہے کہ شہید میرے شوہر مجھ سے اور بچوں سے بہت پیار کرتے تھے اور ہمیں ان کی کمی بہت محسوس ہوتی ہے،میں اپنے بیٹے کو پڑھا لکھا کر پاک آرمی میں بھرتی کراؤں گی تاکہ وہ اپنے والد کی طرح ملک کا نام روشن کر سکے،ہمیں فخر ہے کہ اللہ نے میرے شوہر کو شہادت کا رتبہ دیا۔
حوالدارعقیل احمدشہید کے بھائی کا کہنا ہےکہ میرے بھائی کو بچپن سے ہی ملک کے لیے شہید ہونے کا بہت شوق تھا اور وہ اکثر اس بات کا ذکر کرتا تھا،میرا بھائی ہم سب گھر والوں سے بہت پیار کرتا تھا اور ہماری ہر خواہش پوری کرتا تھا،میرے بھائی کی خواہش تھی کہ میں بھی پڑھ لکھ کر پاک آرمی جوائن کروں۔ہمیں بھائی کی بہت یاد آتی ہے لیکن خوشی ہے کہ وہ ملک کے لیے شہید ہو،
حوالدار عقیل احمد شہید کی بہن کا کہنا ہے کہ بھائی کی شہادت کے بعد سے ہم ان کے نام سے جانے جاتے ہیں اور علاقے کے لوگ ہماری بہت عزت کرتے ہیں،مجھے فخر ہے کہ میں ایک شہید کی بہن ہوں، بیٹے نے کہامیرے بابا بہت بہادر تھے اور مجھے ان کی بہت یاد آتی ہےمیں بڑا ہو کر اپنے بابا کی طرح ملک کا نام روشن کروں گا،
جب تک اس پاک سرزمین کے بہادر سپوت موجود ہیں پاکستان پر کوئی آنچ نہیں آ سکتی،حوالدار عقیل احمد شہید کی شہادت ہمارے آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ہے