گوادرپورٹ کےذریعے گندم چینی اور کھاد سمیت 50 فیصد درآمدات گوادر پورٹ کے ذریعے اندرون ملک پہنچانے کا فیصلہ کیا گیا"
رپورٹ کےمطبق مستقبل میں اس بندرگاہ سے برآمدات کی شرح بھی بڑھائی جائے گا،سی پیک کے تعاون سے بننے والی گوادر بوٹ پاکستان کے لیے بین الاقوامی تجارتی مرکز ہونے کے ساتھ ساتھ ایک سٹریٹیجک اثاثہ بھی ہے۔
بلوچستان کےلوگوں کاروزگار اورصوبےکامعاشی استحکام گوادرپورٹ کےمکمل طور پر فعال ہونے پر منحصر ہے،گوادر پورٹ کے مکمل طور پر فعال ہونے سے کراچی پورٹ پر بھی درآمدات و برآمدات کا بوجھ کم ہوگا، گوادرپورٹ سے حاصل ہونے والے زرِ مبادلہ سے مقامی آبادی کی زندگیوں پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے
گوادر پورٹ کے فعال ہونے کے بعد صوبے میں خطِ غربت میں واضح کمی آئے گی اور بے روزگاری میں بھی نمایاں کمی واقع ہوگی،پورٹ پرملازمتوں کے حوالے سے مقامی افراد اور صوبے کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو ترجیح دی جائے گی، بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے ساتھ ساتھ تعلیم و تحقیق کے نئے دور کا آغاز ہے،صوبے کی ترقی دراصل ریاست پاکستان کی خوشحالی کی علامت ہے۔