لاہور ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں نا اہلی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی،عدالت نے بیرسٹر علی ظفر کو دلائل جاری رکھنے کی ہدایات دیتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کےجسٹس شمس محمود مرزا کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی ۔
بیرسٹر علی ظفر نےدلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس مین آرڈر کرنے کا کوئی اختیار نہیں تھا درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جس قانون کے تحت بانی پی ٹی آئی کے خلاف الیکشن لیا گیا وہ ایک سو بیس دن کے اندر ایکشن لینے کا حکم دیتا ہے۔
بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا سپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو درخواست کی کہ بانی پی ٹی آئی کو آرٹیکل62 ون ایف کے تحت نا اہل کریں، آرٹیکل62 ون ایف کے مطابق اگر عدالت نے حکم دیا ہو کہ آپ صادق اور امین نہیں ہے تو آپ نااہل ہو سکتے ہیں مگر بانی پی ٹی آئی کے کیس میں کسی عدالت کا کوئی فیصلہ نہیں تھا۔
تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کامزید کہنا تھا کہ الیکشن ایکٹ میں الیکشن کمیشن کو اختیار نہیں دیا گیا کہ وہ کسی کو نا اہل قرار دے، الیکشن کمیشن نے نہیں بتایا کہ انہوں نے کس قانون کے تحت بانی پی ٹی ائی کو نا اہل قرار دیا عدالت الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔