سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس جاری کردیا گیا,وزارت قانون نے صدر کی منظوری کے بعد آرڈیننس جاری کیا۔
صدر نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس پر دستخط کیے،آرڈیننس میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکت کے سیکشن 3 میں ترمیم شامل کی گئی۔آرڈیننس کےمطابق سماعت سے قبل مفاد عامہ کی وجوہات دینا ہونگی،پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکت میں سیکشن7 اے اور 7 بی کو شامل کیا گیا ہے۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی سیکشن دو میں ایک ذیلی شق شامل
پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی سیکشن دو میں ایک ذیلی شق شامل کی گئی ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت کمیٹی میں چیف جسٹس پاکستان کے علاوہ ایک سینئر ترین جج اور ایک چیف جسٹس پاکستان کا نامزد کردہ جج شامل ہوگا
آرڈیننس میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن تین میں ترمیم کی گئی
آرڈیننس میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن تین میں ترمیم کی گئی ہے، سیکشن تین کی ذیلی شق دو کے تحت اور آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت معاملہ پر سماعت سے قبل مفاد عامہ کی وجوہات دینا ہوں گی۔
آرڈیننس میں سیکشن سات اے اور سات بی کو شامل کیا گیا ہے
آرڈیننس میں سیکشن سات اے اور سات بی کو شامل کیا گیا ہے، سیکشن سات اے کے تحت ایسے مقدمات جو پہلے دائر ہوں گے انھیں پہلے سنا جائے گا، اگر کوئی عدالتی بنچ اپنی ٹرن کے برخلاف کیس سنے گا تو اسے اس کی وجوہات دینا ہوں گی۔
سیکشن سات بی کے تحت ہرعدالتی کیس، اپیل کی ریکارڈنگ ہوگی اور ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا
اسی طرح سیکشن سات بی کے تحت ہرعدالتی کیس، اپیل کی ریکارڈنگ ہوگی اور ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا، یہ ٹرانسکرپٹ اور ریکارڈنگ عوام کیلئے دستیاب ہوگی، عدالتی کارروائی کا ٹرانسکرپٹ استعمال کرنے کیلئے پچاس روپے فی صفحہ کورٹ فیس کے ساتھ حاصل کرکے استعمال کیا جاسکے گا۔