وزارت اقتصادی امور نےمیگا ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کی راہ میں متعدد مسائل کی نشاندہی کر دی ۔
اسلام آباد میں سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن(ای اے ڈی) کاظم خان نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان میں کثیرالجہتی اور بڑے منصوبوں میں تاخیر کی کئی وجوہات ہیں، منصوبوں کے لئے زمین کی خریداری تاخیر کی سب سے بڑی وجہ ہےمقامی لوگوں کے تحفظات ،پروکیورمنٹ، فنڈز میں تاخیر اور سیکیورٹی مسائل بھی منصوبوں کی بروقت تکمیل میں رکاوٹ ہیں۔
سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن( ای اے ڈی) کاظم خان نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ منصوبوں کیلئے پی سی ون کی تیاری اور منظوری کا عمل ہی تاخیر کا شکار ہو جاتا ہے پی سی ون میں تاخیر سے منصوبوں کی لاگت اور تکمیل کی مدت بڑھ جاتی ہےدیامر بھاشا اور داسو ڈیم جیسے بڑے منصوبوں کیلئے زمین کا حصول مشکل ہو جاتا ہے ۔
کاظم خان نے کمیٹی کو بریفنگ میں مزید بتایا کہ داسو ڈیم کیلئے زمین دس سال سے نہیں مل رہی تھی اور پھر بڑی کوشش کے بعد حاصل کی گئی ۔پراجیکٹ ڈائریکٹر کی تعیناتی کاعمل بھی سست اور ناقص ہے قائمہ کمیٹی نے قومی مفاد کے فارن فنڈڈ منصوبوں پر کام تیز کرنے کی سفارش کر دی ۔
ترقیاتی منصوبوں پر تیز عمل درآمد کیلئے اداروں کے درمیان روابط میں بہتری پربھی زور دیا گیا ہےکمیٹی چیئرمین نے پراجیکٹ پالیسی پر نظرثانی کیلئے اگلے اجلاس میں وزارت منصوبہ بندی حکام کو بلانے کا فیصلہ کر لیا ۔