وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے کہاہے کہ تعلیم میرے دل کے انتہائی قریب موضوع ہے،پنجاب میں تقریباً50ہزار اسکول ہیں،میں دفتر میں بیٹھنے کے بجائے خود فیلڈ میں جا کر جائزہ لیتی ہے،کہیں بھی جاتی ہوں تو لوگوں سے بات کرتی ہے، صورت حال دیکھتی ہوں، پھر دفتر میں جا کر بہتری کیلئے کوشش کرتی ہوں۔
تفصیلات کے مطابق مریم نوازشریف کا کہنا تھا کہ وزیرتعلیم پنجاب بہت محنت سے کام کررہے ہیں،میرے ویژن کو عملی طور پر مکمل کر رہے ہیں،پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت14ہزار اسکولوں کی بہتری کیلئے قدم اٹھا رہے ہیں،کہا جاتا ہے کہ اسکولوں کو ٹھیکیداروں کو دے دیئے، یہ تاثر غلط ہے،پہلےمرحلے میں 5ہزار800اسکول پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت دے رہے ہیں،مختلف فلاحی ادارے سرکاری اسکولوں کی عمارتیں اور دیگر معاملات کو بہتر بنائیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کے دور میں سرکاری اسکولوں میں آئی ٹی لیب بنائی گئی تھیں،ان آئی ٹی لیب کی حالت بعد میں خراب ہو گئی کیونکہ پنجاب میں کرپشن انتہا پر تھی،لوگوں کا پیسہ بچوں کی تعلیم پر خرچ ہونا چاہیے،ڈیرہ غازی خان میں ایک سرکاری سکول میں گئی تو ایک کلاس روم میں دیکھا40سے 50بچوں کی کلاس میں 5میں سے4پنکھے بند تھے،صرف ایک پنکھا چل رہا تھا،بہت سے بچے ایک دوکلومیٹر دورسے اسکولوں کو آتے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ تمام ڈی سیز،ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ سڑکوں پر زیبرہ کراسنگ بنائی جائے،وزیرتعلیم پنجاب راناسکندرمیرا چھوٹا بھائی ہے،50ہزاراسکولوں میں زیادہ تعداد ایسی ہے جس کی کارکردگی انتہائی کم ہے،پنجاب میں سرکاری اسکولوں کی حالت دیگر صوبوں سے بہتر ہے لیکن بہتری کی ضرورت ہے،ایسے اسکول بھی ہیں جہاں صرف2ٹیچر ہیں، کئی اسکولوں میں ایک بھی ٹیچر نہیں ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازنے کہا کہ کوئی نہیں جانتا کہ اسکولوں میں ٹیچر ہیں یا نہیں، کوئی اسکول آتا ہے یا نہیں،اساتذہ کا بھی احتساب ہونا چاہیے،پنجاب حکومت اپنا نصاب دے گی جو سرکاری اسکولوں میں پڑھایا جائے گا،ایجوکیشن کو ری اسٹریکچر کاکوئی آسان کام نہیں تھا، تعلیمی نصاب کا اچھا ہونا بہت ضروری ہے لیکن کون اور کیسے پڑھا رہا ہے یہ زیادہ ضروری ہے۔