بلوچستان کی ترقی و خوشحالی تعلیم میں پو شیدہ ہے،پاکستان اور بلوچستان کی ترقی باہم لازم وملزوم ہے۔
حکومت پاکستان کی کوششوں سےبلوچستان میں تعلیمی میدان میں زبردست ترقی آئی ہے،بلوچستان میں عوام کے مالی وسائل کو ملحوظ ِ خاطر رکھ کر تعلیم کو عوام کے لیے سستا اور معیاری بنایا جا رہا ہے۔
حکومتِ پاکستان کا بلوچستان میں 3,000 نئے اسکولوں 25 سے زائد کالجز جبکہ 6 نئی یونیورسٹیوں کا قیام، حکومت کا تعلیم میں انقلاب برپا کرنے کا عزم ہے۔
افواجِ پاکستان جہاں بلوچستان سمیت دیگر علاقوں میں بھی امنِ عامہ کی بحالی میں کردار ادا کر رہی ہوتی ہیں وہیں صحت اور تعلیم جیسے شعبے میں بھی بہترین خدمات بہم پہنچا رہی ہیں
بلوچستان میں جو کیڈٹ کالج ہیں وہ سوئی، پشین، مستونگ، پنجگور، جعفرآباد، کوہلو، تربت، نوشکی ، اورماڑہ اور آواران میں قائم کیے گئے ہیں۔ان کیڈٹ کالجوں میں تین ہزار سے زائد طلبا زیر تعلیم ہیں۔
اس وقت بلوچستان میں فرنٹیئر کور کی زیر نگرانی تقریباً 113 سکول چل رہے ہیں اور بلوچستان بھر میں تقریباً 40ہزار طلبا ان سکولوں میں زیر تعلیم ہیں
بلوچستان میں 13 نئے کیڈٹ کالجز کی تعمیر، تعلیم میں بہترین مواقع فراہم کیا۔بلوچستان میں 3,000 سے زیادہ اسکولوں میں اسکول مینجمنٹ کمیٹیز (SMCs) قائم کی گئی ہیں، جو مقامی کمیونٹیز کو اسکول گورننس اور بہتری میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے بااختیار بناتے ہیں۔
حال ہی میں بلوچستان میں 50 نئے اسکولوں کا افتتاح کیا گیا ہے،حکومت کی تعلیم میں سرمایہ کاری کے ثمرات ظاہر ہونے لگے
پاکستان کی مرکزی اور صوبائی حکومت بلوچستان میں تعلیم کو عام کرنے کے لئے دن رات کوشاں ہے۔