جمعیت علماء اسلام ( جے یو آئی ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات ختم ہوگئی۔
پیر کو پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی جس کے دوران مجوزہ آئینی ترمیم کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی رہنما خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کے پاس پہلے بھی آتے تھے اور آتے رہیں گے، کوشش ہے آئینی ترمیم کی جن باتوں پر متفق ہیں انہیں حتمی شکل دیں اور جن باتوں پر اتفاق نہیں ہے ان کو حل کرنے کے لیے بیٹھ جاتے ہیں۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی کا پورا حق ہے اور اس سے کوئی روک نہیں سکتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مجوزہ آئینی ترمیم کے مسودے میں کچھ چیزیں ہٹائی نہیں گئیں، ہم چاہتے ییں پارلیمنٹ کے ذریعے قوم کی خواہش کے مطابق قانون بنائیں ۔
اس موقع پر پی پی رہنما نوید قمر کا کہنا تھا کہ اتوار کو کمیٹی میں اتفاق ہوا تھا جن شقوں پر اختلاف ہے ان پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے اور آج کی ملاقات میں مثبت باتیں ہوئیں ،مل کر بیٹھیں گے تو قومی اتفاق رائے پیدا ہو گا۔
نوید قمر کا کہنا تھا کہ پی پی پی کی کوشش ہے کہ آئینی عدالت کےقیام کے لیے ترمیم ہو، مولانا فضل الرحمان نے بھی آئینی عدالت کی تشکیل کے حوالے سے اتفاق کیا ہے،انکا اختلاف آئینی عدالت کے طریقہ کار سے ہے۔
پی پی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ معاملے پر جلد اتفاق رائے پیدا ہو اور جلد ترمیم پیش کریں ۔