چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے عدالتی اصلاحات کے پیکج کوآئین ریورس کرنے کی ترامیم قرار دیدیا۔ کہتے ہیں ترامیم روکنے کا تمام کریڈٹ مولانافضل الرحمان کو جاتا ہے۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ ترامیم کے تحت وزیراعظم ججز کی تقرری کرے گا ۔ ایسے تو بندھے ہاتھ والے ججز مقرر ہوں گے۔ عدلیہ ایسےنہیں چلتی،یہ بنیادی حقوق کےمنافی ہے، ہمارا اور مولانا فضل الرحمان کا سمجھوتا تھا کہ مشترکہ موقف اپنائیں گے۔
واضح رہے کہ حکومت پہلے مرحلے میں آئینی ترامیم پیش کرنے اور دو تہائی اکثریت ثابت کرنے میں ناکام ہوگئی۔ مولانا فضل الرحمن کی جانب سے حمایت نہ ملنے پر وفاقی کابینہ اجلاس مؤخر جبکہ سینیٹ اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔ اجلاس میں آئینی ترامیم کی منظوری دی جانی تھی۔
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان عدالتی اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم پر ڈیڈلاک برقرار ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے ججز کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق مجوزہ آئینی ترمیم بل پرحکومت کا ساتھ دینے سے انکار کردیا۔26 ویں آئینی ترمیم آج بھی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش نہ ہوسکی۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے کوئی وقت نہیں مانگا، مولانا نے صرف اتنا کہا تجاویز کو تفصیل کیساتھ دیکھنا ہے۔ انہوں نے حکومت اور حکومت نے مولانا کی رائے سے اتفاق کیا کہ مزید کچھ دن انتظار کیا جائے، و قت دیا ہے تاکہ مولانا فضل الرحمان اپنی رائے قائم کر سکیں، مولانا فضل الرحمان جزیات دیکھیں گے اور اپنی رائے دیں گے۔