مسلم لیگ نواز کے سینیٹر اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ آئینی عدالت کی سوچ کوئی نئی نہیں ، آئینی ترمیم دوتہائی کے بغیر نہیں ہوسکتی ، نمبر ہوں گے تو کریں گے۔
سینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے دور حکومت میں آدھے گھنٹے میں 22 بل منظور ہوئے، ہر حکومت کی اپنی حکمت عملی ہوتی ہے۔
نائب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نوازشریف اور بینظیر بھٹو میں میثاق جمہوریت ہوا جس میں آئینی عدالت کی بات کی گئی، بانی پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں نے اِس پر دستخط کیے ، میں اور رضا ربانی میثاق جمہوریت کا ڈرافٹ بنانے والوں میں شامل تھے ، ہمیں میثاق جمہوریت میں چار سال لگے پھر دستخط ہوئے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اٹھارہویں ترمیم میں جو نہ کرسکے اب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ، آئینی عدالت کی سوچ کوئی نئی نہیں ، کوئی چھپانے والی بات نہیں ، آئینی ترمیم دوتہائی کے بغیر نہیں ہوسکتی ، نمبر ہوں گے تو کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک میں الیکشن کمیشن 17 مہینے غیر فعال رہا، پارلیمانی کمیٹی میں تمام باتیں کھل کر ہوئی ہیں ، عوام کو انصاف نہیں ملتا ،11 سال پہلے دی گئی درخواستیں سماعت کیلئے نہیں لگیں، جب وزیر قانون بل لائیں گے تو سب دیکھیں گے کہ بہتری ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے 35 پنکچر ثابت نہ ہونے پر آج تک معافی نہیں مانگی ، بانی پی ٹی آئی نے بعد میں اسے سیاسی بیان قرار دے دیا۔