سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے اکثریتی فیصلے پر الیکشن کمیشن کی ابہام کی درخواست پر تحریری حکم جاری کر دیاہے ۔
سپریم کورٹ نے تحریری آرڈر میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن تسلیم کر چکا کہ پی ٹی آئی رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے، الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی ارکان کے سرٹیفکیٹ تسلیم نہ کرنا غلط ہے،الیکشن کمیشن کو اس اقدام کے آئینی اور قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے،سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے تمام ارکان تحریک انصاف کے تصور ہوں گے،فیصلے کا اطلاق قومی اور صوبائی اسمبلیوں پر بھی ہوگا، الیکشن کمیشن کی کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش سخت الفاظ میں مسترد کی جاتی ہے،واضح کیا جاچکا کہ فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو فیصلے پر فوری طور پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کر دی۔
تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو رجسٹرڈ سیاسی جماعت اور بیرسٹر گوہر کو پارٹی چیئرمین تسلیم کیا۔ اب وضاحت کے نام پر الیکشن کمیشن اپنی پوزیشن تبدیل نہیں کرسکتا ۔
سہیل رشید
سپریم کورٹ کی رائے اہم ہے ، کیونکہ مجوزہ آئینی ترمیم کی بحث جاری ہے ، اس میں کہا جارہا تھا کہ پی ٹی آئی کے باقی چالیس ارکان ابھی بھی آزاد حیثیت رکھتے ہیں وہ کہیں بھی ووٹ کر سکتے ہیں لیکن سپریم کورٹ کے آرڈر میں وضاحت کر دی گئی ہے کہ 12 جولائی کے فیصلے کے بعد وہ تمام لوگ پاکستان تحریک انصاف کے کامیاب امیدوار ہی ہیں اور اسی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں، اس میں جو الیکشن کمیشن کو کہا گیا تھا کہ ان سے متعلق پارٹی سرٹیفکیٹ لے کر اس کو نوٹیفائی کرناہے ، وہ عمل پورا ہونا باقی ہے ، ان کا تعلق تحریک انصاف سے ہی ہے ۔
سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے جو اپنی متفرق درخواست دائر کی تھی کہ ان کو کچھ ابہام ہے گائیڈ کیا جائے ، ریکارڈ دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ یہ صرف تاخیر کرنے کیلئے استعمال کیا گیا ، لیکن سپریم کورٹ نے یہ بھی وضاحت کی کہ اب اس میں مزید کوئی تاخیر نہیں ہو نی چاہیے ۔