سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ وزیراعظم شہباز شریف اور پارٹی صدر نوازشریف کو پیش کردی گئی۔ لیگی قیادت سینیٹ میں پارٹی ارکان کی اکثریت کی کارکردگی سے ناخوش ہیں،سینیٹ میں حکومتی گرفت کمزور جبکہ اپوزیشن حاوی ہے۔
ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار قائد ایوان اور وزارت خارجہ کی دوہری ذمہ داری کے باعث مکمل وقت نہیں دے پاتے ، لیگی سینیٹرز اپوزیشن کے مقابلہ میں ناکام نظر آتے ہیں، پی ٹی آئی سینیٹرز کے جارحانہ رویہ کے مقابلہ کیلئے پارٹی میں کوئی مضبوط آواز نہیں۔
رپورٹ کے مطابق لیگی سینیٹر کی اکثریت حکومت اور پارٹی بیانیہ کو اجاگر کرنے میں دلچسپی نہیں لیتی، سینیٹر سعدیہ عباسی مسلسل پارٹی پالیسی کے برعکس مؤقف اور طرزعمل اختیار کیے ہوئے ہیں، سینیٹر پرویز رشید، دوستین خان ڈومکی ، سینیٹر پروفیسر ساجد میر غیر فعال ہیں، انوشہ رحمان ، راحت جمالی ، شاہ زیب درانی، خلیل طاہر بھی متحرک نہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ طلال چوہدری بھی توقعات کے برعکس ایوان میں فعال نظر نہیں آتے، مصدق ملک اوراحد چیمہ کی سینیٹ میں فعالیت کے معاملہ پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے تاہم سینیٹر اعظم نذیرتارڑ اور سینیٹر محمد اورنگزیب کی کارکردگی بہترین قرار دی گئی ہے۔ سینیٹرعرفان صدیقی اور سینیٹر افنان اللہ خان کی کارکردگی بھی بہترین، سینیٹر ناصر بٹ کی کارکردگی موزوں قرار دی گئی ہے۔
لیگی ذرائع کے مطابق پارٹی کو سینیٹ میں سینیٹر مشاہداللہ خان مرحوم جیسی توانا آواز اور متحرک کردار کی ضرورت ہے۔ مسلم لیگ ن کی قیادت کی جانب سے پارٹی سینیٹرز کو متحرک اور فعال کردار ادا کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔