جمعیت علماء اسلام کی عدم حمایت کی وجہ سے حکومت اہم قانون سازی کے لئے مطلوبہ نمبر گیم پوری نہ کر سکی۔
حکومت نے منگل کو سینیٹ میں بل پیش کرنے کا پروگرام بھی ملتوی کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے تاحال حکومتی پیشکش پر کوئی جواب نہیں دیا۔ وزیراعظم جے یو آئی کے حتمی جواب کے منتظر ہیں کیونکہ حکومت کیلئے جے یو آئی کی حمایت حاصل کرنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ نمبر گیم کی کامیابی کے بغیر آئینی ترمیمی بل کی منظوری ممکن نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومتی ارکان کی حاضری یقینی بنانے کے لئے پارلیمانی وفد کا غیرملکی دورہ بھی ملتوی کیا گیا تھا۔وزیراعظم اس وقت جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی طرف سے حتمی جواب کے منتظر ہیں جبکہ صدر مملکت اور چوہدری شجاعت بھی مولانا فضل الرحمان کو منانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے حکومتی پیشکش پر ابھی تک نہ تو اقرار کیا ہے اور نہ ہی انکار۔ وہ اس معاملے پر پارٹی قائدین سے مشاورت کر رہے ہیں۔ حکومت نے جے یو آئی کو گورنر خیبرپختونخوا اور وفاق میں 4 وزارتوں کی پیشکش کی ہے۔ بلوچستان حکومت میں بھی حصہ بقدر جثہ دینے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ حکومت ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے اور اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعداد بڑھانے سمیت ایک آئینی پیکج لانا چاہتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم اعلیٰ عدلیہ کے حوالے سے کی جائے گی، سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑحانے کی تجویز اور اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی عمر کی حد بڑحانے کی ترمیم بھی شامل ہے۔
دوسری جانب گزشتہ روز نئے عدالتی سال پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی گفتگو پر سپریم کورٹ کی جانب سے وضاحتی اعلامیہ جاری کر دیا گیاہے، جس میں کہا گیاہے کہ وزیر قانون کے ساتھ ملاقات میں اٹارنی جنرل اور جسٹس منصور بھی موجود تھے ، جسٹس فائزعیسیٰ کےساتھ آف دی ریکارڈ گفتگو کو غلط انداز میں رپورٹ کیا گیا۔
سیکریٹری چیف جسٹس مشتاق احمد کے مطابق نئےعدالتی سال کی تقریب کے بعد مہمانوں کوچائے پربلایا گیا تھا، چیف جسٹس فائزعیسیٰ سے صحافی نے توسیع سے متعلق سوال کیا،چیف جسٹس نے جواب میں کہاکئی ماہ پہلے وزیر قانون ملاقات کیلئے آئے تھے،وزیر قانون نے بتایا حکومت چیف جسٹس کی مدت معیاد 3 سال کرنے پر غور کر رہی ہے،چیف جسٹس نے صحافی کے سوال پرجواب دیا،چیف جسٹس نے کہا تجویز کسی ایک فرد کیلئے ہے تو قبول نہیں ہوگی۔