سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیشنل پارک ایریا میں مونال سمیت تمام ریسٹورنٹس بند کرنے کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے مونال ریسٹورنٹ سے متعلق نظرثانی درخواستیں خارج کردیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے اسلام آباد نیشنل پارک میں مونال سمیت تمام ریسٹورنٹس بند کرنے کے خلاف نظرثانی درخواستیں خارج کردیں اور نیشنل پارک ایریا میں مونال سمیت تمام ریسٹورنٹس بند کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔
عدالت نے نظرثانی درخواستیں خارج کرتے ہوئے، ریسٹورنٹس کے حق میں دی گئی آبرزویشنز بھی واپس لے لیں، جن میں مونال اور دیگر ریسٹورنٹس کو کسی اور مقام پر لیز دینے کی ترجیح کی آبرزویشن شامل تھی۔عدالت نے کہا کہ مونال اور دیگر ریسٹورنٹس نے تین ماہ میں رضاکارانہ طور پر ریسٹورنٹس بند کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، لیکن اس کے باوجود نظرثانی دائر کرنا عدالت کے ساتھ مذاق اور توہین آمیز ہے۔
سپریم کورٹ نے سی ڈی اے کو ہدایت دی تھی کہ دیگر علاقوں میں ریسٹورنٹس کو لیز دیتے وقت ان ریسٹورنٹس کو ترجیح دی جائے، تاہم اس حوالے سے سپریم کورٹ نے اپنی آبرزویشن کو واپس لے لیا ہے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا کہ آرٹیکل 9، 14 کے مطابق زندگی ہر چرند پرند کا بنیادی حق ہے، سائنس سے ثابت ہوچکا دنیا میں کوئی تخلیق بغیر مقصد کے نہیں، سائنس ثابت کر رہی ہے کہ دنیا پرندوں، درختوں اور جانوروں سے خالی ہو رہی ہے۔
سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس اطہر من اللہ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ 11ستمبر سے وائلڈ لائف بورڈ مونال کا کنٹرول سنبھالے، سی ڈی اے اور پولیس کی مدد سے قبضہ لیا جائے، ریسٹورنٹس کو جانے والے راستے بیریئر لگا کر بند کئے جائیں، وائلڈ لائف کو ڈسٹرب کئے بغیر ریسٹورنٹس کی عمارات گرا دی جائیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ ریسٹورنٹس کی جگہ کو کیسے استعمال میں لانا ہے، وائلڈ لائف ماہرین سے رائے لی جائے، ماہرین سے رائے لی جائے کہ کیا وہاں پانی کیلئے مصنوعی جھیل بنائی جا سکتی ہے۔
تفصیلی فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ سیکرٹری وزارت دفاع یقینی بنائیں کہ نافذ شدہ قوانین کو سختی سے نافذ کیا جائے، چیئرمین سی ڈی اے فوراً سیکرٹری وزارت دفاع کو نافذ العمل اور قابل اطلاق قوانین پر رہنمائی دیں۔