پاکستان پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت کی جانب پاکستان میں دریائے سندھ کے پانی کی تقسیم کے نگران وفاقی ادارے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) سے متعلق قانون میں مجوزہ ترامیم کی مخالفت کا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق سندھ حکومت نے ارسا ایکٹ ممکنہ تبدیلی مسترد کرنے کا فیصلہ کرلیا، ارسا ایکٹ میں ہرقسم کی تبدیلی مخالفت کی جائے گی، ارسا ایکٹ کے متعلق تحریک التواء سندھ اسمبلی میں پیش کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق وفاق واٹر ایکٹ 1991 ختم کرکے اختیارات اپنے پاس رکھنا چاہتا ہے، تمام پیپلزپارٹی ارکان ارسا ایکٹ میں ہرقسم کی ترمیم کی مخالفت کرینگے۔
انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) پاکستان میں ایک دریائے سندھ کے پانیوں کی ملک کی چاروں اکائیوں کے درمیان منصفانہ تقسیم کی نگرانی کرنے کا ذمہ دار ادارہ ہے، جس کا قیام 1992 میں پارلیمان کے ایکٹ کے ذریعے عمل میں آیا تھا۔ ارسا موسمی طور پر دستیاب رسد کی بنیاد پر پانی کی تقسیم کی نگرانی کرتا ہے۔
واضح رہے کہ انتخابات سے قبل نگران حکومت نے ارسا ایکٹ 1992 میں ترامیم تجاویز پیش کی گئی تھیں، جو ان کے مخالفین کے خیال میں اتھارٹی کے بنیادی ڈھانچے کو تبدیل کرتے ہوئے اسے وفاق کے ماتحت بنا دیں گی۔
وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کردہ ترامیم میں ارسا ایکٹ کی شق چار کی ذیلی شق دو میں تبدیلی کر کے ’نائب چیئرمین‘ کا عہدہ شامل کیا جا رہا ہے، جب کہ اراکین کا باری باری ایک ایک سال کے لیے نائب چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کی سفارش کی گئی ہے۔
مجوزہ ترامیم میں چیئرمین ارسا کے عہدے پر وزیراعظم کے نامزد وفاقی حکومت کے گریڈ 21 کے افسر کی تعیناتی کی سفارش کی گئی ہے، جب کہ سربراہ کی مدت ملازمت بھی چار سال ہو گی۔ ارسا ایکٹ کی شق آٹھ کی ذیلی شق ایک ترمیم تجویز کی گئی ہے کہ اتھارٹی، واپڈا یا کسی صوبائی آبپاشی کے محکموں کی آرا میں اختلاف کی صورت میں اتھارٹی کی رائے کو فوقیت حاصل ہوگی۔