پاکستانی سمندر میں دنیا کے چوتھے بڑے تیل و گیس کے ذخائر کی نشاندہی کرلی گئی۔
ذرائع پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق سمندر میں جیوگرافک سروے کا کام مکمل کرلیا گیا ہے، دوست ملک کے ساتھ مل کر 3 سال تک سروے کیاگیا، گیس ذخائر سے متعلق ملنے والے ڈیٹا کا مطالعہ کیا جا رہا ہے۔
ذرائع پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق تیل مذکورہ نشاندہی کو تیل و گیس کے بھاری ذخائر کہنا قبل از وقت ہے، جب تک ذخائر دریافت نہیں ہوتے ذخیرے کا حجم نہیں بتایا جا سکتا، ایکسپلوریشن کا عمل شروع ہونے کے بعد دریافت کا معلوم ہو سکے گا۔
حکام کے مطابق ڈی جی پیٹرولیم کنسیشنز آفس اگلے سال پہلی سہ ماہی میں بڈنگ کرائے گا، کامیاب بولی دہندگان کو آف شور بلاکس ایوارڈ ہوں گے۔
ماہرین کے مطابق ماہرین کے مطابق کہ پاکستان کے سمندر میں تیل و گیس کے بڑے ذخائر دریافت ہونا یقیناً بہت بڑی خبر ہے لیکن اس کے ہر مرحلے پر بہت اگر اور مگر بھی موجود ہیں، اگر دوست ملک کے ساتھ مل کر اتنے بڑے ذخائر دریافت ہوئے ہیں تو ہم ان شااللہ انہیں نکال بھی لیں گے۔
ماہرین کے مطابق اس سے قبل بھی زیر سمندر تیل و گیس کے ذخائر دریافت کرنے کی کئی بار کوششیں ہوچکی ہیں لیکن ہماری کمزور معیشت کی وجہ سے ہم ڈرلنگ کے اخراجات برداشت نہیں کر پاتے اور جتنی بار ڈرلنگ ہونی چاہیے تھی اتنی بار نہیں ہوئی، اب اگر پہلے سے زیادہ ڈیٹا دستیاب ہے تو جلد از جلد دوبارہ ڈرل ہونی چاہیے کیونکہ یہ ہو نہیں سکتا کہ پاکستان کے آف شور میں کوئی ذخائر نہ ہوں۔