سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) پنجاب کے صدر راجہ پرویز اشرف کہتے ہیں ہم نے مسلم لیگ ( ن ) کو ڈرائیونگ سیٹ پر بٹھا کر حکومت چلانے کے لیے فری ہینڈ دے رکھا ہے، انتظامی عہدوں کے بجائے ہمیشہ میرٹ پر تعیناتیوں کا مطالبہ کیا۔
سماء سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے یوٹیلیٹی اسٹورز اور پی ڈبلیو ڈی کی بندش کے فیصلے پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ پارلیمنٹ میں لانے کا بھی عندیہ دے دیا۔
پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ پاکستان کو درپیش سب سے بڑا چیلنج معاشی نہیں ہے بلکہ دہشتگردی اور امن امان کا ہے، پاکستان میں دہشتگردی نے ایک بار پھر سر اٹھانا شروع کر دیا ہے، یہی تمام مسائل کی جڑ ہے۔
راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان میں ہر ادارے کی حدود قیود درج ہیں، کوئی ایک ادارہ تو تمام کام نہیں کر سکتا نہیں، یہ تمام نظام باہمی رابطے سے کام کرتا ہے پھر حکومت کا پہیہ چلتا ہے، غیر یقینی اور عدم تحفظ پر قبو پانے کے لئے تمام اداروں کو باہمی رابطے سے کوشش کرنے کی ضرورت ہے، پارلیمان، افواج یا بیوروکریسی میں سے کسی کا الگ جزیرہ تو نہیں بن سکتا جہاں وہ اپنے طریقے اے نظام چلائیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ کون گرفتار ہوا کون نہیں، انویسٹی گیشن تو سب کی ہونی چاہئیے، لوگوں کے سامنے حقیقت رکھیں اس سے گوسپ اور سنی سنائی باتیں سوشل میڈیا پر پھیلانے والوں سے جھوٹ سے جان چوٹ جائیگی، جو بھی پاکستان میں کوئی غیرقانونی و غیر آئینی کام کرے، قانون تو سب کی لئے برابر ہے، ہر کسی کو جوابدہ ہونا ہے چاہے کوئی وزیراعظم ہو، صدر،فوج یا سول کا اعلی افسر ہو، قانون سلیکٹو لاگو کرنا شروع کریں گے تو معاشرہ نہیں بچتا۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی معاملات اپنی جگہ لیکن بانی پی ٹی آئی کے ساتھ بھی قانون کے مطابق سلوک ہونا چاہئیے، اگر بانی پی ٹی آئی کی کوئی شکایات ہیں تو اسے ایڈریس ہونا چاہئیے ۔
راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ نو مئی کو جناح ہاوس کو آگ لگی، کورکمانڈر ہاؤس کو جلایا گیا، شہدا کی بےحرمتی ہوئی، جی ایچ کیو میں لوگ اندر داخل ہو گئے یا تو کوئی کہے کہ ایسا نہیں ہوا؟، بانی پی ٹی آئی وزیر اعظم رہے اس ملک کے، ان سے ہی سوال ہو کہ کیا کسی ملک میں اسکی اجازت دی جا سکتی ہے؟، کیا یہ معمولی واقعہ ہے؟ سیاسی مصلحتیں ساتھ لے کر چلتے ہو تو پھر ملک کہاں گیا؟، فوج اورعدلیہ کا اپنا ایک نظام ہے،فوجی تنصیبات پر حملے کرنے والے کا مقدمہ کہاں چلنا چاہئیے؟ ۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک آدمی پر پاکستانی کی سیکیورٹی اور سلامتی کے خلاف سازش ثابت ہو جاتی ہے تو پھر پیچھے فوج یا سول عدالت میں مقدمہ چلانے کا کیا سوال رہتا ہے، بانی پی ٹی آئی پر جہاں بھی مقدمہ چلے ضابطے کے مطابق چلایا جائے گا، دوبارہ نو مئی جیسا کوئی واقعہ ہو، اسکی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔
انہوں نے کہا کہ یہ غلط ہے کہ اچانک کوئی مشورہ یا فیصلہ آئے کہ یوٹیلٹی اسٹور بند کر دیں، اور آپ کہیں کہ تالے لگا دو، پی ڈبلیوڈی کو فوری طور پر ختم کردیا، اسکئ کیا وجہ ہے؟، آپ کہتے ہیں کرپشن وجہ ہے، تو کرپشن دور کرنے کے بجائے ادارے بند کرنا بھی حل نہیں، نجکاری کرتے ہیں تو یقینی بنانا ہو گا کہ جو لوگ بےروزگار ہونگے انکو کہاں کھپانا ہے، اس کا حل یہی تھا کہ اداروں کی بندش کا معاملہ پارلیمان میں لایا جاتا، حکومت پارلیمان میں اپنا موقف سب کی سامنے رکھتی کہ کیوں اداروں کی بندش ضروری ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ شناختی کارڈ دیکھ کر جب بندے مارے جاتے ہیں تو سمجھ جائیں کہ اس کے تانے بانی کہاں ہیں، لوگوں کے زہنوں کو پراگندہ کر کے بھائی کو بھائی کے ساتھ لڑانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ملک کا استحکام تباہ کر کے تمام وسائل انتہاپسندی کی طرف لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت پاکستان کو اور اسکی سالمیت کواتنے بڑے خطرات کا سامنا ہے، ایسے وقت میں بھی جو سیاست کا کھیل کھیلنے کی کوشش کریں تو وہ وطن کے وفادار سیاستدان نہیں، ایسے حالات میں ہمارے صدر، وزیراعظم، فوج کے سربراہان، چیف جسٹس صاحبان بیٹھیں، جن کا کوئی اثرورسوخ اور اختیارات ہیں وہ بیٹھیں،انہیں بیٹھا جانا چاہئیے تھا، پی ٹی آئی کو بھی بیٹھ جانا چاہئیے تھا، کیوں نہ بیٹھے، جتنی غلطیاں کرنی تھیں کر لیں ، اب باقی جوپانچ دس سال بچے ہیں وہی لگا لیں ۔