وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے سوال اٹھایا ہے کہ جنہوں نے بسوں سے اتار کر لوگوں کو مارا ان کو میں کیفرکردار تک پہنچاوں یا مذاکرات کروں ؟۔
اتوار کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ناراض بلوچ کی ایک ٹرمینالوجی ہے، ہماری اسمبلی نے سابق وزیر اعلیٰ قدوس بزنجو کے دور میں رولنگ دی ہوئی ہے کہ یہ دہشتگرد ہیں، گزارش ہے ان کو ناراض بلوچ نہ کہا جائے یہ دہشتگرد ہیں، اس ٹرمینالوجی کو ریورس کرلیں ۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ریاست کی رٹ کو ہم ہر صورت قائم کریں گے، ہم مظلوم کے ساتھ کھڑے رہیں گے ، ظالم کے ساتھ نہیں ہیں، ملک کو کسی جتھوں کے حوالے نہیں کیا جا سکتا، بندوق کی نوک پر نظریہ مسلط نہیں کرنے دیا جائے گا، دکھ کی گھڑی میں پاکستانیوں کے ساتھ ہوں، اس خون کا بدلہ ضرور لیا جائے گا۔
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ دہشتگردی میں سہولت کاروں اور ہمدردوں کا گٹھ جوڑ ہوتا ہے، دہشتگرد اور ان کے سہولت کار کیفر کردار تک ضرور پہنچیں گے ، یہ لشکر را فنڈڈ ہے ہم ویسے نہیں کہہ رہے ، اس کے ٹھوس ثبوت ہیں، ان کا قوم پرستی سے کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے، یہ صرف سوفٹ ٹارگٹس پر جاتے ہیں کیونکہ ہارڈ ٹارگٹس پر ان کی کیپسٹی نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف منظم سازش ہو رہی ہے، احتجاج کے نام پر ان کی انٹینشنس ہیں ، یوتھ کو موبلائز کر کے ریاست کے خلاف ان کے ذہنوں میں زہر اگلیں، بلوچستان کے کیس میں وکٹم ریاست ہے، قتل وغارت کی اجازت کسی معاشرے میں نہیں دی جا سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بندوق اٹھائی ہوئی ہے یہ دہشتگرد ہیں، سیاسی مسائل تو پاکستان میں نظر آتے ہیں بلوچستان میں نہیں، آئین میں رہ کر میں کسی کے ساتھ بھی مذاکرات کر سکتا ہوں لیکن جنہوں نے بسوں سے اتار کر لوگوں کو مارا ان کو میں کیفرکردار تک پہنچاوں یا مذاکرات کروں ؟۔
انہوں نے کہا کہ سوات طرز آپریشن کی ضرورت پڑی تو ضرور کریں گے، یہ کون سے رائٹس کی جنگ ہے؟، این ایف سی ایوارڈ میں پنجاب نے ہمیں اپنا شیئر دیا ہے، ہمیں پنجاب کا شکر گزار ہونا چاہیے ہم مشکور بھی ہیں، وائلنس کی مناپلی صرف ریاست ایکسرسائز کرتی ہے، بیڈ گورننس کی وجہ سے مسائل ضرور ہوئے ہیں ۔
وزیر اعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں کوئی آپریشن نہیں ہورہا، ہم اسمارٹ کائنیٹک آپریشن ضرور کریں گے، جو بھی قتل وغارت میں شامل ہوگا اس کے خلاف ضرور جائیں گے، پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے ایک منظم سازش ہو رہی ہے، سوشل میڈیا کے ذریعہ یوتھ کو ریاست سے دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔