وفاقی حکومت نے ایس آئی ایف سی کے تعاون سے گرے مارکیٹ پرقابو پانے کے لئے ایک نئی حکمت عملی تیار کی ہے
اس اقدام کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان اورفیڈرل بورڈ آف ریونیو کو غیر رسمی چینلز کے خلاف مہم چلانے کی ہدایت دی گئی ہے،گرےمارکیٹ صنعتی،تجارتی،مالیاتی اورصحت کےشعبوں کوغیرمجاز درآمدات کےذریعے نقصان پہنچاتی ہیجس سے مقامی صنعت کاروں کے مارکیٹ شیئر اور منافع پر منفی اثر پڑتا ہے
سرمایہ کاری کوبڑھانے کے لئے ایف بی آرکے لیےاپنی ریونیو مشینری کو ڈیجیٹائز کرنا اور اس کے ڈھانچے کو دوبارہ منظم بنانا نہایت اہم ہے۔
ایس آئی ایف سی کےمطابق اس اقدام سے 2029 تک جی ڈی پی کی موجودہ شرح نمو 9 فیصد سے بڑھ کر 18 فیصد تک ہو جائے گی،گرے مارکیٹ کے باعث ایک ڈالر 284 روپےتک فروخت ہو رہا ہے انٹربینک میں ایک ڈالر کی قیمت 280 روپے سے کم ہے
حکومت کی جانب سے سیکریٹری خزانہ کو نیشنل بینک کی شاخوں اور بارڈر بوتھز پر کیش اوور کاؤنٹر سہولت بحال کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ملکی معیشت کی بحالی کے لیے گرے مارکیٹ کا سد باب وقت کی اہم ضرورت ہے، گرے مارکیٹ کی روک تھام کے لیے ایس آئی ایف سی کی کوششیں ایک محفوظ اور مضبوط پاکستان کے قیام کی ضامن ہیں