بلوچستان میں 20 جون 2024 کو دہشتگردوں نے شبان پکنک پوائنٹ سے 10 نہتے شہریوں کو آغوا کیا تھا۔ آغوا شدہ افراد بلوچستان کے عام شہری تھے اور مختلف چھوٹے موٹے کاروبار اور نوکریاں کرکے اپنے خاندانوں کا پیٹ پال رہے تھے۔
مغویوں میں کوئٹہ کے رہائشی محمد علی بھی تھے جن کے والد خورشید احمد نے اپنے لخت جگر کی جلد بازیابی کیلئے حکومتی اداروں سے کاوشوں کی درخواست کی ہے۔
خورشید احمد کا کہنا ہے کہ میں 25 سال سے کوئٹہ میں اپنا کاروبار کررہا ہوں۔ میرے بچے بھی کوئٹہ میں پیدا ہوئے، عید کے روز میرا بیٹا اپنے باقی دوستوں کے ساتھ شبان پکنک پوائنٹ پر سیروتفریح کیلئے گیا کہ پکنک پوائنٹ سے میرے بیٹے کو آغوا کرلیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا ایک ہی بیٹا ہے جسکا کوئی قصور نہیں، میری تمام لوگوں سے درخواست ہے کہ میرے بیٹے سمیت دیگر مغویوں کو رہا کروایا جائے۔
دوسری جانب ماہرنگ بلوچ دیگر گمشدہ افراد کی بازیابی کیلئے آواز تو اٹھاتی ہے لیکن ان بے قصور شہریوں کے آغوا پر بالکل خاموش ہے، اس جبری گمشدگی پر نہ بلوچ یکجہتی کمیٹی نہ تو کہیں دھرنا دیا اور نہ ہی انکے لواحقین کو اپنی سپورٹ پیش کی۔